مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13465
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ هَوَازِنَ جَاءَتْ يَوْمَ حُنَيْنٍ بِالنِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَالْإِبِلِ وَالْغَنَمِ فَجَعَلُوهَا صُفُوفًا وَكَثُرْنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا الْتَقَوْا وَلَّى الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِينَ كَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عِبَادَ اللَّهِ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ثُمَّ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ قَالَ فَهَزَمَ اللَّهُ الْمُشْرِكِينَ وَلَمْ يَضْرِبُوا بِسَيْفٍ وَلَمْ يَطْعَنُوا بِرُمْحٍ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ مَنْ قَتَلَ كَافِرًا فَلَهُ سَلَبُهُ قَالَ فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَةَ يَوْمَئِذٍ عِشْرِينَ رَجُلًا وَأَخَذَ أَسْلَابَهُمْ وَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ضَرَبْتُ رَجُلًا عَلَى حَبْلِ الْعَاتِقِ وَعَلَيْهِ دِرْعٌ لَهُ وَأُجْهِضْتُ عَنْهُ وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا فَأُعْجِلْتُ عَنْهُ فَانْظُرْ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا أَخَذْتُهَا فَأَرْضِهِ مِنْهَا وَأَعْطِنِيهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ أَوْ سَكَتَ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ لَا يُفِيئُهَا اللَّهُ عَلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِهِ وَيُعْطِيكَهَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ عُمَرُ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ صَدَقَ عُمَرُ وَلَقِيَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ وَمَعَهَا خِنْجَرٌ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ مَا هَذَا مَعَكِ قَالَتْ أَرَدْتُ إِنْ دَنَا مِنِّي بَعْضُ الْمُشْرِكِينَ أَنْ أَبْعَجَ بِهِ بَطْنَهُ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَلَا تَسْمَعُ مَا تَقُولُ أُمُّ سُلَيْمٍ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا مِنْ الطُّلَقَاءِ انْهَزَمُوا بِكَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَفَى وَأَحْسَنَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ بنو ہوازن کے لوگ غزوہ حنین میں بچے، عورتیں، اونٹ اور بکریاں تک لے کر آئے تھے، انہوں نے اپنی کثرت ظاہر کرنے کے لئے ان سب کو بھی مختلف صفوں میں کھڑا کردیا، جب جنگ چھڑی تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، اس پر نبی ﷺ نے مسلمانوں کو آواز دی کہ اے اللہ کے بندو! میں اللہ کا بندہ اور رسول (یہاں) ہوں، اے گروہ انصار! میں اللہ کا بندہ اور رسول (یہاں) ہوں، اس کے بعد اللہ نے مسلمانوں کو فتح اور کافروں کو شکست سے دوچار کردیا۔ نبی ﷺ نے اس دن یہ اعلان فرمایا تھا کہ جو شخص کسی کافر کو قتل کرے گا، اس کا سارا سازوسامان قتل کرنے والے کو ملے گا، چناچہ حضرت ابوطلحہ ؓ نے تنہا اس دن بیس کافروں کو قتل کیا تھا اور ان کا سازوسامان لے لیا تھا۔ اسی طرح حضرت ابوقتادہ ؓ نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! میں نے ایک آدمی کو کندھے کی رسی پر مارا، اس نے زرہ پہن رکھی تھی، میں نے اسے بڑی مشکل سے قابو کر کے اپنی جان بچائی، آپ معلوم کرلیجئے کہ اس کا سامان کس نے لیا ہے؟ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا وہ سامان میں نے لے لیا ہے، یا رسول اللہ ﷺ! آپ انہیں میری طرف سے اس پر راضی کرلیجئے اور یہ سامان مجھ ہی کو دے دیجئے، نبی ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ اگر کوئی شخص کسی چیز کا سوال کرتا تو اسے عطاء فرما دیتے یا پھر سکوت فرما لیتے، اس موقع پر آپ ﷺ خاموش ہوگئے، لیکن حضرت عمر ؓ کہنے لگے بخدا! ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ اپنے ایک شیر کو مال غنیمت عطاء کر دے اور نبی ﷺ وہ تمہیں دے دیں، نبی ﷺ نے مسکرا کر فرمایا عمر سچ کہہ رہے ہیں۔ غزوہ حنین ہی میں حضرت ام سلیم ؓ کے پاس ایک خنجر تھا، حضرت ابوطلحہ ؓ نے ان سے پوچھا کہ یہ تمہارے پاس کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ میں نے اپنے پاس اس لئے رکھا ہے کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اسی سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی، حضرت ابوطلحہ ؓ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! آپ نے ام سلیم کی بات سنی؟ پھر وہ کہنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ! جو لوگ آپ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، انہیں قتل کروا دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا ام سلیم! اللہ نے ہماری کفایت خود ہی فرمائی اور ہمارے ساتھ اچھا معاملہ کیا۔
Top