مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13466
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ وَجَمَعَتْ هَوَازِنُ وَغَطَفَانُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمْعًا كَثِيرًا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ فِي عَشَرَةِ آلَافٍ أَوْ أَكْثَرَ مِنْ عَشَرَةِ آلَافٍ قَالَ وَمَعَهُ الطُّلَقَاءُ قَالَ فَجَاءُوا بِالنَّعَمِ وَالذُّرِّيَّةِ فَجُعِلُوا خَلْفَ ظُهُورِهِمْ قَالَ فَلَمَّا الْتَقَوْا وَلَّى النَّاسُ قَالَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ عَلَى بَغْلَةٍ بَيْضَاءَ قَالَ فَنَزَلَ وَقَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ قَالَ وَنَادَى يَوْمَئِذٍ نِدَاءَيْنِ لَمْ يُخْلَطْ بَيْنَهُمَا كَلَامٌ فَالْتَفَتَ عَنْ يَمِينِهِ فَقَالَ أَيْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَكَ ثُمَّ الْتَفَتَ عَنْ يَسَارِهِ فَقَالَ أَيْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ مَعَكَ ثُمَّ نَزَلَ بِالْأَرْضِ وَالْتَقَوْا فَهَزَمُوا وَأَصَابُوا مِنْ الْغَنَائِمِ فَأَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطُّلَقَاءَ وَقَسَمَ فِيهَا فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ نُدْعَى عِنْدَ الْكَرَّةِ وَتُقْسَمُ الْغَنِيمَةُ لِغَيْرِنَا فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَهُمْ وَقَعَدَ فِي قُبَّةٍ فَقَالَ أَيْ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ فَسَكَتُوا ثُمَّ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ لَوْ أَنَّ النَّاسَ سَلَكُوا وَادِيًا وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ ثُمَّ قَالَ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ تَحُوزُونَهُ إِلَى بُيُوتِكُمْ قَالُوا رَضِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَضِينَا قَالَ ابْنُ عَوْنٍ قَالَ هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ فَقُلْتُ لِأَنَسٍ وَأَنْتَ تُشَاهِدُ ذَاكَ قَالَ فَأَيْنَ أَغِيبُ عَنْ ذَاكَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ بنو ہوازن کے لوگ غزوہ حنین میں بہت بڑی جمعیت لے کر آئے تھے، نبی ﷺ کے ساتھ دس ہزار یا اس سے کچھ زیادہ لوگ تھے، ان میں طلقاء بھی شامل تھے، انہوں نے اپنی کثرت ظاہر کرنے کے لئے جانوروں اور بچوں کو بھی مختلف صفوں میں کھڑا کردیا، جب جنگ چھڑی تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے، اس پر نبی ﷺ نے اپنے سفید خچر سے اتر کر مسلمانوں کو آواز دی کہ اے اللہ کے بندو! میں اللہ کا بندہ اور رسول ( یہاں) ہوں، پھر دائیں جانب رخ کر کے فرمایا اے گروہ انصار! انہوں نے کہا لبیک یا رسول اللہ ﷺ! آپ خوش ہوں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، پھر نبی ﷺ نے بائیں جانب رخ کر کے فرمایا اے گروہ انصار! انہوں نے کہا لبیک یا رسول اللہ ﷺ! آپ خوش ہوں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، اس کے بعد اللہ نے (مسلمانوں کو فتح اور) کافروں کو شکست سے دوچار کردیا اور مسلمانوں کو بہت سا مال غنیمت ملا، نبی ﷺ نے وہ مال غنیمت طلقاء کے درمیان تقسیم کردیا، اس پر کچھ انصاری کہنے لگے کہ حملے کے وقت ہمیں بلایا جاتا ہے اور مال غنیمت دوسروں کو دیا جاتا ہے، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انصار کو ایک خیمے میں جمع کیا اور فرمایا اے گروہ انصار! تمہارے حوالے سے یہ کیا بات مجھے معلوم ہوئی ہے؟ وہ خاموش رہے، نبی ﷺ نے دوبارہ یہی بات فرمائی، وہ پھر خاموش رہے، نبی ﷺ نے فرمایا اے گروہ انصار! اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصاری دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کا راستہ اختیار کروں گا، پھر فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ لوگ دنیا لے جائیں اور تم اپنے گھروں میں پیغمبر اللہ کو سمیٹ کرلے جاؤ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ہم راضی ہیں، ہشام بن زید نے حضرت انس ؓ سے پوچھا کہ کیا آپ اس موقع پر موجود تھے؟ انہوں نے فرمایا میں کہاں غائب ہوسکتا ہوں؟
Top