مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 13762
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ عَنْ عَطَاءٍ حَدَّثَنِي جَابِرٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ هَدْيٌ إِلَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ وَكَانَ عَلِيٌّ قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً وَيَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ أَنِّي أَسْتَقْبِلُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتُدْبِرَ مَا أَهْدَيْتُ وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ وَأَنَّ عَائِشَةَ حَاضَتْ فَنَسَكَتْ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ فَلَمَّا طَهُرَتْ طَافَتْ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنْطَلِقُونَ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِي ذِي الْحِجَّةِ وَأَنَّ سُرَاقَةَ بْنَ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَقَبَةِ وَهُوَ يَرْمِيهَا فَقَالَ أَلَكُمْ هَذِهِ خَاصَّةً يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا بَلْ لِلْأَبَدِ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ نے حج کا احرام باندھا اس دن سوائے نبی ﷺ اور حضرت طلحہ کے کسی کے پاس ہدی کا جانور نہ تھا حضرت علی یمن سے آئے تھے تو ان کے پاس بھی ہدی کا جانور تھا اور انہوں نے کہا تھا کہ میں نے اسی نیت سے احرام باندھا تھا جس نیت سے نبی ﷺ نے باندھا ہے نبی ﷺ نے اپنے صحابہ کو حکم دیا تھا کہ اسے عمرہ کا احرام قرار دے کر طواف سعی کرلیں پھر بال کٹوا کر حلال ہوجائیں البتہ جن کے پاس ہدی کا جانور ہو وہ ایسا نہ کریں اس پر لوگ آپس میں کہنے لگے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم منیٰ کی طرف روانہ ہوں تو ہماری شرمگاہوں سے ناپاک قطرات ٹپک رہے ہوں نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ اگر میرے سامنے وہ بات پہلے ہی آجاتی جو بعد میں آئیں تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہوجاتا حضرت عائشہ اس دوران میں تھیں چناچہ انہوں نے سارے مناسک حج تو ادا کرلے البتہ طواف نہیں کیا اور جب فارغ ہوگئیں تو طواف کرلیا اور کہنے لگے یارسول اللہ آپ لوگ حج اور عمرے کے ساتھ روانہ ہوں اور میں صرف حج کے ساتھ؟ نبی ﷺ نے ان کے بھائی عبدالرحمن کو حکم دیا کہ وہ انہیں تنعیم لے جائیں چناچہ حضرت عائشہ نے حج کے بعد ذی الحجہ میں ہی عمرہ کیا۔ اور سراقہ بن مالک جمرہ عقبہ کی رمی کے وقت نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ یہ حکم آپ کے لئے خاص ہے؟ فرمایا یہی حکم ہمیشہ کے لئے ہے۔
Top