مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 13813
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ بَابٍ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً اثْنَيْنِ بِوَاحِدٍ وَلَا بَأْسَ بِهِ يَدًا بِيَدٍ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قُلْتُ لِأَبِي سَمِعْتُ أَبَا خَيْثَمَةَ يَقُولُ نَصْرُ بْنُ بَابٍ كَذَّابٌ فَقَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ كَذَّابٌ إِنَّمَا عَابُوا عَلَيْهِ أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ وَإِبْرَاهِيمُ الصَّائِغُ مِنْ أَهْلِ بَلَدِهِ فَلَا يُنْكَرُ أَنْ يَكُونَ سَمِعَ مِنْهُ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دو جانوروں کی ایک کے بدلے ادھار خریدو فروخت سے منع کیا ہے البتہ اگر نقد معاملہ ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد امام احمد سے عرض کیا میں نے ابوخیثمہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نصر بن باب نامی راوی کذاب ہیں اس پر انہوں نے استغفر اللہ کہا اور تعجب کرنے لگے کہ کذاب۔ محدثین کے انہیں مطعون کرنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ انہوں نے ابراہیم الصائغ سے حدیث روایت کی ہے اور ابراہیم الصائغ ان کے اہل شہر میں سے ہیں لہذا ان سے سماع کوئی تعجب کی چیز نہیں ہے۔
Top