مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 13898
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ جَابِرٍ قَالَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ ذَلِكَ الْيَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّاسُ إِنَّمَا كَسَفَتْ الشَّمْسُ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ كَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الثَّانِيَةِ ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَانْحَدَرَ لِلسُّجُودِ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ لَيْسَ فِيهَا رَكْعَةٌ إِلَّا الَّتِي قَبْلَهَا أَطْوَلُ مِنْ الَّتِي بَعْدَهَا إِلَّا أَنَّ رُكُوعَهُ نَحْوٌ مِنْ قِيَامِهِ ثُمَّ تَأَخَّرَ فِي صَلَاتِهِ وَتَأَخَّرَتْ الصُّفُوفُ مَعَهُ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَامَ فِي مَقَامِهِ وَتَقَدَّمَتْ الصُّفُوفُ فَقَضَى الصَّلَاةَ وَقَدْ طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنَّهُمَا لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ بَشَرٍ فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ شَيْءٍ تُوعَدُونَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي صَلَاتِي هَذِهِ وَلَقَدْ جِيءَ بِالنَّارِ فَذَلِك حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ مَخَافَةَ أَنْ يُصِيبَنِي مِنْ لَفْحِهَا حَتَّى قُلْتُ أَيْ رَبِّ وَأَنَا فِيهِمْ وَرَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ كَانَ يَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِهِ فَإِنْ فُطِنَ بِهِ قَالَ إِنَّمَا تَعَلَّقَ بِمِحْجَنِي وَإِنْ غُفِلَ عَنْهُ ذَهَبَ بِهِ وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَةَ الْهِرَّةِ الَّتِي رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَتْرُكْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا وَجِيءَ بِالْجَنَّةِ فَذَلِكَ حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَقَدَّمْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي مَقَامِي فَمَدَدْتُ يَدِي وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَتَنَاوَلَ مِنْ ثَمَرِهَا لِتَنْظُرُوا إِلَيْهِ ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ لَا أَفْعَلَ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دورباسعادت میں سورج گرہن ہوا یہ وہی دن تھا جس دن نبی ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا اور لوگ آپس میں کہنے لگے کہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے سورج کو بھی گرہن لگ گیا ادھر نبی ﷺ تیار ہوئے اور لوگوں کو چھ رکوع کے ساتھ چار سجدے کرائے چناچہ پہلی رکعت میں تکبیر کہہ کر طویل قرأت کی پھر اتنا ہی طویل رکوع کیا پھر سر اٹھاکر پہلے کچھ کم طویل قرأت کی پھر بقدر قیام رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھاکر دوسری قرأت سے کچھ کم طویل قرأت کی پھر بقدر قیام رکوع کیا پھر سر اٹھا کر سجدے میں چلے گئے دوسجدے کئے اور پھر کھڑے ہو کر دوسری رکعت کے سجدے میں جانے سے قبل حسب مذکور تین مرتبہ رکوع کیا جس میں پہلا رکوع بعد والے کی نسبت زیادہ لمبا تھا البتہ ہر رکوع بقدر قیام ہوتا تھا پھر دوران نماز ہی آپ پیچھے ہٹنے لگے جس پر لوگوں کی صفیں بھی پیچھے ہٹنے لگیں کچھ دیر بعد نبی ﷺ آگے بڑھ کر اپنی جگہ پر کھڑے ہوگئے اور لوگوں کی صفیں بھی آگے بڑھ گئیں جب نماز مکمل ہوئی تو سورج گرہن ختم ہوچکا تھا اور سورج نکل آیا تھا۔ اس موقع پر نبی ﷺ نے فرمایا لوگو چاند اور سورج اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں جو کسی انسان کی موت سے نہیں گہن ہوتیں جب تم کوئی ایسی چیز دیکھا کرو تو اس وقت نماز پڑھتے رہا کرو جب تک گہن ختم نہ ہوجائے کیونکہ تم سے جس جس چیز کا وعدہ کیا گیا ہے، وہ سب چیزیں میں نے اپنی اس نماز کے دوران دیکھی ہیں چناچہ جہنم کو بھی لایا گیا ہے یہ وہی وقت تھا جب تم نے مجھے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا تھا کیونکہ اندیشہ تھا کہ کہیں اس کی لپٹ مجھے نہ لگ جائے حتی کہ میں نے عرض کیا پروردگار ابھی تو میں ان کے درمیان موجود ہوں پھر جہنم کا اتنا زیادہ قرب؟ میں نے جہنم میں ایک لاٹھی والے کو بھی دیکھاجو جہنم میں اپنی لاٹھی گھسیٹ رہا تھا یہ اپنی لاٹھی کے ذریعے حجاج کرام کا مال چراتا تھا اگر کسی کو پتہ چل جاتا تو یہ کہہ دیتا کہ یہ سامان میری لاٹھی سے چپک کر آگیا ہے اور اگر کوئی غافل ہوتا تو یہ اس پر سامان اس طرح لے جاتا میں نے اس میں اس بلی والی عورت کو بھی دیکھا ہے جس نے اسے باندھ دیا تھا خود اسے کچھ کھلایا اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا کر اپنا پیٹ پالتی حتی کہ اس حال میں وہ مرگئی اسی طرح میرے سامنے جنت کو بھی لایا گیا۔ یہ وہی وقت تھا جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے اپنی جگہ کھڑے ہوئے دیکھا تھا میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور ارادہ کیا کہ اس کے کچھ پھل توڑ لوں تاکہ تم بھی دیکھ سکو لیکن پھر مجھے ایسا کرنا مناسب نہ لگا۔
Top