مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14196
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ فَتَّانِي الْقَبْرِ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا فَإِذَا أُدْخِلَ الْمُؤْمِنُ قَبْرَهُ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ جَاءَ مَلَكٌ شَدِيدُ الِانْتِهَارِ فَيَقُولُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ أَقُولُ إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَعَبْدُهُ فَيَقُولُ لَهُ الْمَلَكُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ الَّذِي كَانَ فِي النَّارِ قَدْ أَنْجَاكَ اللَّهُ مِنْهُ وَأَبْدَلَكَ بِمَقْعَدِكَ الَّذِي تَرَى مِنْ النَّارِ مَقْعَدَكَ الَّذِي تَرَى مِنْ الْجَنَّةِ فَيَرَاهُمَا كِلَاهُمَا فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ دَعُونِي أُبَشِّرْ أَهْلِي فَيُقَالُ لَهُ اسْكُنْ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ فَيُقْعَدُ إِذَا تَوَلَّى عَنْهُ أَهْلُهُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَهُ لَا دَرَيْتَ هَذَا مَقْعَدُكَ الَّذِي كَانَ لَكَ مِنْ الْجَنَّةِ قَدْ أُبْدِلْتَ مَكَانَهُ مَقْعَدَكَ مِنْ النَّارِ قَالَ جَابِرٌ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُبْعَثُ كُلُّ عَبْدٍ فِي الْقَبْرِ عَلَى مَا مَاتَ الْمُؤْمِنُ عَلَى إِيمَانِهِ وَالْمُنَافِقُ عَلَى نِفَاقِهِ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
ابوزبیر نے حضرت جابر ؓ سے قبر میں آزمائش کرنے والے دو فرشتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت کو اس کی قبروں میں آزمایا جاتا ہے چناچہ جب کسی مومن کو قبر میں داخل کیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی پیٹھ پھیر کر چلے جاتے ہیں تو ایک ایسا فرشتہ آتا ہے جس کی ڈانٹ بہت سخت ہوتی ہے وہ مردے سے پوچھتا ہے کہ تم اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہو وہ جواب دیتا ہے کہ میں کہتا ہوں کہ وہ اللہ کے پیغمبر اور اس کے بندے تھے وہ فرشتہ کہتا ہے کہ اپنے اس ٹھکانے کو دیکھو جو جہنم میں تمہارے لئے تیار تھا، اللہ نے تمہیں اس سے نجات عطاء فرمائی اور جہنم کے اس ٹھکانے سے بدل کر جنت کا وہ ٹھکانہ تمہیں عطا فرمائے گا جو تم دیکھ رہے ہو وہ ان دونوں ٹھکانوں کو دیکھ رہا ہوتا ہے یہ سن کر وہ مسلمان کہتا ہے کہ مجھے اجازت دو کہ میں اپنے گھر والوں کو جا کر خوشخبری سنا آؤں اس سے کہا جاتا ہے کہ تم یہیں پر سکون حاصل کرو۔ اور اگر مردہ منافق ہو تو جب اس کے اہل خانہ پیٹھ پھیر کر چلے جاتے تو اسے بٹھا دیا جاتا ہے اور اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تم اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہو وہ جواب دیتا ہے کہ مجھے کچھ پتہ نہیں ہے جو کہتے تھے میں بھی وہی کہہ دیتا تھا اسے کہا جاتا ہے کہ تو کچھ نہ جانے جنت میں تیرا یہ ٹھکانہ نہ تھا جو اب اللہ نے بدل کر جہنم میں تیرا یہ ٹھکانہ مقرر کردیا ہے۔ حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قبر میں ہر شخص کو اسی حال پر اٹھایا جائے گا جس پر وہ مرا ہو مومن اپنے ایمان پر اور منافق اپنے نفاق پر اٹھایا جائے گا۔
Top