مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14277
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْجِعْرَانَةِ وَهُوَ يَقْسِمُ فِضَّةً فِي ثَوْبِ بِلَالٍ لِلنَّاسِ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ فَقَالَ وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ لَقَدْ خِبْتُ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَقْتُلْ هَذَا الْمُنَافِقَ فَقَالَ مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ يَتَحَدَّثَ النَّاسُ أَنِّي أَقْتُلُ أَصْحَابِي إِنَّ هَذَا وَأَصْحَابَهُ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ أَوْ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ جعرانہ کے سال میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا آپ اس وقت لوگوں میں چاندی تقسیم کررہے تھے جو حضرت بلال کے کپڑے میں پڑی ہوئی تھی ایک آدمی کہنے لگا کہ یا رسول اللہ عدل کیجیے نبی ﷺ نے فرمایا تجھ پر افسوس، اگر میں ہی عدل نہ کروں گا تو اور کون کرے گا اگر میں عدل نہ کروں تو خسارے میں پڑجاؤں حضرت عمر کہنے لگے یا رسول اللہ مجھے اجازت دیجیے کہ اس منافق کی گردن اڑا دوں؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں اللہ کی پناہ میں آتاہوں کہ لوگ باتیں کرنے لگیں کہ میں اپنے ساتھیوں کو قتل کروا دیتا ہوں اور یہ اس کے ساتھی قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے سے نہیں اترے گا اور یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔
Top