مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14416
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَخَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَا حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ صُبَيْحٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ أَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ كُلُّنَا فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَصَلَّيْنَا الرَّكْعَتَيْنِ وَسَعَيْنَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَمَرَنَا فَقَصَّرْنَا ثُمَّ قَالَ أَحِلُّوا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حِلُّ مَاذَا قَالَ حِلُّ مَا يَحِلُّ لِلْحَلَالِ مِنْ النِّسَاءِ وَالطِّيبِ قَالَ فَغُشِيَتْ النِّسَاءُ وَسَطَعَتْ الْمَجَامِرُ قَالَ خَلَفٌ وَبَلَغَهُ أَنَّ بَعْضَهُمْ يَقُولُ يَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى مِنًى وَذَكَرُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا قَالَ فَخَطَبَهُمْ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْيَ وَلَوْ لَمْ أَسُقْ الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ أَلَا فَخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ قَالَ فَقَامَ الْقَوْمُ بِحِلِّهِمْ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ وَأَرَادُوا التَّوَجُّهَ إِلَى مِنًى أَهَلُّوا بِالْحَجِّ قَالَ فَكَانَ الْهَدْيُ عَلَى مَنْ وَجَدَ وَالصِّيَامُ عَلَى مَنْ لَمْ يَجِدْ وَأَشْرَكَ بَيْنَهُمْ فِي هَدْيِهِمْ الْجَزُورَ بَيْنَ سَبْعَةٍ وَالْبَقَرَةَ بَيْنَ سَبْعَةٍ وَكَانَ طَوَافُهُمْ بِالْبَيْتِ وَسَعْيُهُمْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِحَجِّهِمْ وَعُمْرَتِهِمْ طَوَافًا وَاحِدًا وَسَعْيًا وَاحِدًا
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حج کے ارادے سے روانہ ہوئے ہم لوگ چارذی الحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف دوگانہ طواف اور صفاومروہ کے درمیان سعی کی اور نبی ﷺ کے حکم پر ہم نے بال چھوٹے کروا لئے پھر نبی ﷺ نے فرمایا حلال ہوجاؤ ہم نے پوچھا یا رسول اللہ کس طرح فرمایا جس طرح ایک غیر محرم کے لئے عورت خوشبو حلال ہوجاتی ہے چناچہ لوگوں نے اپنے عورتوں سے خلوت کی اور انگھٹیاں خوشبو اڑانے لگیں کچھ لوگ کہنے لگے کہ ہم تو صرف حج کے ارادے سے نکلے تھے حج کے علاوہ ہمارا کوئی ارادہ نہ تھا جب ہمارے اور عرفات کے درمیان چار دن رہ گئے تو یہ حکم آگیا کہ اس کا مطلب ہے کہ جب ہم عرفات کی طرف روانہ ہوں تو ہماری شرمگاہوں سے ناپاک قطرے ٹپک رہے ہوں نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ عمرہ حج میں داخل ہوگیا ہے اگر میرے سامنے بات پہلے ہی سے آجاتی تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہوجاتا اس لئے جس کے پاس ہدی نہ ہو وہ حلال ہوجائے مجھ سے مناسک حج سیکھ لو پھر لوگوں کو غیر محرم ہونے کی حالت میں ہی رہنے دیا یہاں تک کہ جب آٹھ ذی الحجہ کی تاریخ آئی اور منیٰ کی طرف روانگی کا حکم ہوا تو انہوں نے حج کا احرام باندھا اس سفر میں جس کے پاس ہدی کا جانور موجود تھا اس پر قربانی رہی اور جس کے پاس نہیں تھا اس پر روزے رہے اور نبی ﷺ نے ایک اونٹ اور ایک گائے میں سات آدمیوں کو شریک کرایا اور یاد رہے کہ حج اور عمرے کے لئے انہوں نے بیت اللہ کا طواف بھی ایک ہی مرتبہ کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی بھی ایک مرتبہ ہی کی۔
Top