مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14490
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ أَخِي بَنِي سَلِمَةَ وَمَعِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَأَبُو الْأَسْبَاطِ مَوْلًى لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ كَانَ يَتْبَعُ الْعِلْمَ قَالَ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ مِنْ الطَّعَامِ فَقَالَ خَرَجْتُ أُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِهِ فَلَمْ أَجِدْهُ فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَقِيلَ لِي هُوَ بِالْأَسْوَافِ عِنْدَ بَنَاتِ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ أَخِي بَلْحَارِثِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ يَقْسِمُ بَيْنَهُنَّ مِيرَاثَهُنَّ مِنْ أَبِيهِنَّ قَالَ وَكُنَّ أَوَّلَ نِسْوَةٍ وَرِثْنَ مِنْ أَبِيهِنَّ فِي الْإِسْلَامِ قَالَ فَخَرَجْتُ حَتَّى جِئْتُ الْأَسْوَافَ وَهُوَ مَالُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صُورٍ مِنْ نَخْلٍ قَدْ رُشَّ لَهُ فَهُوَ فِيهِ قَالَ فَأُتِيَ بِغَدَاءٍ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ قَدْ صُنِعَ لَهُ فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلَ الْقَوْمُ مَعَهُ قَالَ ثُمَّ بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلظُّهْرِ وَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ مَعَهُ قَالَ ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ الظُّهْرَ قَالَ ثُمَّ قَعَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَا بَقِيَ مِنْ قِسْمَتِهِ لَهُنَّ حَتَّى حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَفَرَغَ مِنْ أَمْرِهِ مِنْهُنَّ قَالَ فَرَدُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلَ غَدَائِهِ مِنْ الْخُبْزِ وَاللَّحْمِ فَأَكَلَ وَأَكَلَ الْقَوْمُ مَعَهُ ثُمَّ نَهَضَ فَصَلَّى بِنَا الْعَصْرَ وَمَا مَسَّ مَاءً وَلَا أَحَدٌ مِنْ الْقَوْمِ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت جابر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرے ساتھ محمد بن عمرو اور اسباطھی تھے جو حصول علم کے لئے نکلے تھے ہم نے حضرت جابر ؓ سے آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کا مسئلہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے مسجد نبوی پہنچا تو نبی ﷺ وہاں نہ ملے میں نے دریافت کیا تو بتایا گیا کہ وہ مقام اسوف میں سعد بن ربیع کی بچیوں کے پاس گئے ہیں تاکہ ان کے درمیان ان کے والد کی وراثت تقسیم کریں یہ پہلی خواتین تھیں جنہیں زمانہ اسلام میں اپنے والد کی میراث ملی۔ میں وہاں سے نکل کر مقام اسوف میں پہنچا جہاں سعد بن ربیع کا مال تھا میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کے لئے کھجور کا ایک بستر پر پانی چھڑک کر اسے نرم کردیا گیا اور آپ اس پر تشریف فرما ہیں اتنی دیر میں کھانا لایا گیا جس میں روٹی اور گوشت تھا جو خاص طور پر نبی ﷺ کے لئے تیار کیا گیا تھا نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور دوسرے لوگوں نے بھی کھایا پھر نبی ﷺ نے پیشاب کر کے نماز ظہر کے لئے وضو کیا لوگوں نے بھی وضو کیا اور نبی ﷺ نے انہیں نماز ظہر ادا کروائی نماز سے فراغت ہونے کے بعد نبی ﷺ دوبارہ بیٹھ گئے اور تقسیم وراثت کا جو کام بچ گیا تھا اسے مکمل کرلیا یہاں تک کہ نماز کا وقت آگیا اور نبی ﷺ بھی ان کے معاملے سے فارغ ہوگئے پھر ان لوگوں نے بھی کھایا پھر نبی ﷺ نے اٹھ کر ہمیں نماز پڑھائی اور نبی ﷺ نے پانی کو ہاتھ لگایا اور نہ ہی لوگوں میں سے کسی نے اسے ہاتھ لگایا۔
Top