مسند امام احمد - حضرت جابر انصاری کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14674
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قُتِلَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ حَدِيقَتَيْنِ وَلِيَهُودِيٍّ عَلَيْهِ تَمْرٌ وَتَمْرُ الْيَهُودِيِّ يَسْتَوْعِبُ مَا فِي الْحَدِيقَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ الْعَامَ بَعْضًا وَتُؤَخِّرَ بَعْضًا إِلَى قَابِلٍ فَأَبَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرَ الْجِدَادُ فَآذِنِّي قَالَ فَآذَنْتُهُ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَجَعَلْنَا نَجِدُّ وَيُكَالُ لَهُ مِنْ أَسْفَلِ النَّخْلِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِالْبَرَكَةِ حَتَّى أَوْفَيْنَاهُ جَمِيعَ حَقِّهِ مِنْ أَصْغَرِ الْحَدِيقَتَيْنِ فِيمَا يَحْسِبُ عَمَّارٌ ثُمَّ أَتَيْنَاهُمْ بِرُطَبٍ وَمَاءٍ فَأَكَلُوا وَشَرِبُوا ثُمَّ قَالَ هَذَا مِنْ النَّعِيمِ الَّذِي تُسْأَلُونَ عَنْهُ
حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ان کے والد حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرام شہید ہوئے تو ان پر ایک یہودی کا کھجور کا کچھ قرض تھا وہ ترکے میں دو باغ چھوڑ گئے تھے ان دونوں کے سارے پھل کو یہودی کا قرض گھیرے ہوئے تھا نبی ﷺ نے اس یہودی سے فرمایا کیا یہ ممکن ہے کہ تم کچھ کھجور اس سال لے لو اور کچھ اگلے سال کے لئے موخر کردو اس نے انکار کردیا تو نبی ﷺ نے فرمایا جب کھجور کاٹنے کا وقت آئے تو مجھے بلا لو میں نے ایسا ہی کیا نبی ﷺ حضرات شیخین کے ہمراہ تشریف لائے اور سب سے اوپر یا درمیان تشریف فرما ہوئے اور مجھ سے فرمایا لوگوں کو ناپ کردینا شروع کردو اور خود دعا کرنے لگے چناچہ میں نے سب کو ناپ کردینا شروع کردیا حتی کہ چھوٹے باغ ہی سے سب کا قرض پورا ہوگیا اس کے بعد میں نے کھانے کے لئے تر کھجوریں اور پینے کے لئے پانی پیش کیا انہوں نے اسے کھایا پیا نبی ﷺ نے فرمایا یہی وہ نعمتیں ہیں جن کے متعلق قیامت کے دن تم سے پوچھا جائے گا۔
Top