مسند امام احمد - حضرت ذومخبرحبشی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 16223
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ صُلَيْحٍ عَنْ ذِي مِخْمَرٍ وَكَانَ رَجُلًا مِنْ الْحَبَشَةِ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُنَّا مَعَهُ فِي سَفَرٍ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حِينَ انْصَرَفَ وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ لِقِلَّةِ الزَّادِ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ انْقَطَعَ النَّاسُ وَرَاءَكَ فَحَبَسَ وَحَبَسَ النَّاسُ مَعَهُ حَتَّى تَكَامَلُوا إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُمْ هَلْ لَكُمْ أَنْ نَهْجَعَ هَجْعَةً أَوْ قَالَ لَهُ قَائِلٌ فَنَزَلَ وَنَزَلُوا فَقَالَ مَنْ يَكْلَؤُنَا اللَّيْلَةَ فَقُلْتُ أَنَا جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ فَأَعْطَانِي خِطَامَ نَاقَتِهِ فَقَالَ هَاكَ لَا تَكُونُنَّ لُكَعَ قَالَ فَأَخَذْتُ بِخِطَامِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِخِطَامِ نَاقَتِي فَتَنَحَّيْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُمَا يَرْعَيَانِ فَإِنِّي كَذَاكَ أَنْظُرُ إِلَيْهِمَا حَتَّى أَخَذَنِي النَّوْمُ فَلَمْ أَشْعُرْ بِشَيْءٍ حَتَّى وَجَدْتُ حَرَّ الشَّمْسِ عَلَى وَجْهِي فَاسْتَيْقَظْتُ فَنَظَرْتُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَإِذَا أَنَا بِالرَّاحِلَتَيْنِ مِنِّي غَيْرُ بَعِيدٍ فَأَخَذْتُ بِخِطَامِ نَاقَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِخِطَامِ نَاقَتِي فَأَتَيْتُ أَدْنَى الْقَوْمِ فَأَيْقَظْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ أَصَلَّيْتُمْ قَالَ لَا فَأَيْقَظَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا حَتَّى اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا بِلَالُ هَلْ لِي فِي الْمِيضَأَةِ يَعْنِي الْإِدَاوَةَ قَالَ نَعَمْ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ فَأَتَاهُ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ لَمْ يَلُتَّ مِنْهُ التُّرَابَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ وَهُوَ غَيْرُ عَجِلٍ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى وَهُوَ غَيْرُ عَجِلٍ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَفْرَطْنَا قَالَ لَا قَبَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَرْوَاحَنَا وَقَدْ رَدَّهَا إِلَيْنَا وَقَدْ صَلَّيْنَا
حضرت ذومخبرحبشی ؓ کی حدیثیں
حضرت ذومخمر (جنہیں ذومخبر بھی کہا جاتا ہے) جو ایک حبشی آدمی تھے اور نبی ﷺ کی خدمت کرتے تھے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے، واپسی پر نبی ﷺ نے اپنی رفتار تیز کردی، عام طور پر نبی ﷺ زاد راہ کی قلت کی وجہ سے ایسا کرتے تھے، کسی آدمی نے کہا یا رسول اللہ! لوگ بہت پیچھے رہ گئے، چناچہ نبی ﷺ رک گئے اور آپ کے ہمراہی بھی رک گئے، یہاں تک کہ سب لوگ پورے ہوگئے، پھر نبی ﷺ یا کسی اور نے مشورہ دیا کہ یہیں پڑاؤ کرلیں، چناچہ نبی ﷺ بھی اتر گئے اور سب لوگوں نے پڑاؤ ڈال لیا۔ پھر نبی ﷺ نے پوچھا آج رات ہماری پہرہ داری کون کرے گا؟ میں نے اپنے آپ کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں کروں گا، اللہ مجھے آپ پر نثار کرے، نبی ﷺ نے اپنی اونٹنی کی لگام مجھے پکڑا دی اور فرمایا غافل نہ ہوجانا، میں نے اپنی اور نبی ﷺ کی اونٹنی کی لگام پکڑی اور کچھ فاصلے پر جا کر ان دونوں کو چرنے کے لئے چھوڑ دیا، میں انہیں اسی طرح دیکھتا رہا کہ اچانک مجھے نیند نے اپنی آغوش میں لے لیا اور مجھے کسی چیز کا شعور نہیں رہا یہاں تک کہ مجھے اپنے چہرے پر سورج کی تپش محسوس ہوئی تو میری آنکھ کھلی، میں نے دائیں بائیں دیکھا تو دونوں سواریاں مجھ سے زیادہ دور نہیں تھیں، میں نے ان دونوں کی لگام پکڑی اور قریب کے لوگوں کے پاس پہنچ کر انہیں جگایا اور پوچھا کہ تم لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ انہوں نے جواب دیا نہیں، پھر لوگ ایک دوسرے کو جگانے لگے، حتی کہ نبی ﷺ بھی بیدار ہوگئے۔ نبی ﷺ نے حضرت بلال ؓ سے پوچھا بلال! کیا برتن میں وضو کے لئے پانی ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اللہ مجھے آپ پر نثار کرے، پھر وہ وضو کا پانی لے کر آئے، نبی ﷺ نے وضو کیا، تیمم نہیں فرمایا: پھر حضرت بلال ؓ کو حکم دیا، انہوں نے نے اذان دی، پھر نبی ﷺ نے اطمینان سے نماز فجر پڑھائی، نماز کے بعد کسی شخص نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! ہم سے کوتاہی ہوئی؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں! اللہ ہی نے ہماری روحوں کو قبض کیا اور اسی نے ہماری روحوں کو واپس فرمایا: اور ہم نے نماز پڑھی۔
Top