مسند امام احمد - حضرت زید بن خالدجہنی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 16429
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ وَشَبْلًا قَالَ سُفْيَانُ قَالَ بَعْضُ النَّاسِ ابْنَ مَعْبَدٍ وَالَّذِي حَفِظْتُ شِبْلًا قَالُوا كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ فَقَالَ صَدَقَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأْذَنْ لِي فَأَتَكَلَّمَ قَالَ قُلْ قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا وَإِنَّهُ زَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَعَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا
حضرت زید بن خالدجہنی ؓ کی مرویات
حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد اور شبل ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ ہمارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کر دیجئے، اس کا فریق مخالف کھڑا ہوا جو اس سے زیادہ سمجھدار تھا اور کہنے لگا یہ صحیح کہتا ہے، ہمارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کر دیجئے اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا کہو، وہ کہنے لگا کہ میرا بیٹا اس شخص کے یہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے بدکاری کی، لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو رجم کیا جائے گا، میں نے اس کے فدیئے میں ایک لونڈی اور سو بکریاں پیش کردیں، پھر مجھے اہل علم نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے مارے جائیں، ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اس شخص کی بیوی کو رجم کیا جائے، (اب آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کر دیجئے)، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کی روشنی میں فیصلہ کروں گا، بکریاں اور وہ لونڈی تمہیں واپس دے دی جائے گی، تمہارے بیٹے کو سو کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے گا، پھر نبی ﷺ نے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی انیس سے فرمایا انیس! اٹھو اور اس شخص کی بیوی سے جا کر پوچھو اگر وہ اعتراف جرم کرلے تو اسے رجم کردو چناچہ وہ اس کے پاس پہنچے تو اس نے اعتراف جرم کرلیا اور انہوں نے اسے رجم کردیا۔
Top