مسند امام احمد - حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 16519
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ قَالَ قَالَ شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ ابْنُ غَنْمٍ لَمَّا دَخَلْنَا مَسْجِدَ الْجَابِيَةِ أَنَا وَأَبُو الدَّرْدَاءِ لَقِينَا عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ فَأَخَذَ يَمِينِي بِشِمَالِهِ وَشِمَالَ أَبِي الدَّرْدَاءِ بِيَمِينِهِ فَخَرَجَ يَمْشِي بَيْنَنَا وَنَحْنُ نَنْتَجِي وَاللَّهُ أَعْلَمُ فِيمَا نَتَنَاجَى وَذَاكَ قَوْلُهُ فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ لَئِنْ طَالَ بِكُمَا عُمْرُ أَحَدِكُمَا أَوْ كِلَاكُمَا لَيُوشِكَنَّ أَنْ تَرَيَا الرَّجُلَ مِنْ ثَبَجِ الْمُسْلِمِينَ يَعْنِي مِنْ وَسَطٍ قَرَأَ الْقُرْآنَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعَادَهُ وَأَبْدَاهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِهِ أَوْ قَرَأَهُ عَلَى لِسَانِ أَخِيهِ قِرَاءَةً عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعَادَهُ وَأَبْدَاهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِهِ لَا يَحُورُ فِيكُمْ إِلَّا كَمَا يَحُورُ رَأْسُ الْحِمَارِ الْمَيِّتِ قَالَ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ وعَوْفُ بْنُ مَالِكٍ فَجَلَسَا إِلَيْنَا فَقَالَ شَدَّادٌ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ لَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مِنْ الشَّهْوَةِ الْخَفِيَّةِ وَالشِّرْكِ فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ وَأَبُو الدَّرْدَاءِ اللَّهُمَّ غَفْرًا أَوَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَدَّثَنَا أَنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ يَئِسَ أَنْ يُعْبَدَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ فَأَمَّا الشَّهْوَةُ الْخَفِيَّةُ فَقَدْ عَرَفْنَاهَا هِيَ شَهَوَاتُ الدُّنْيَا مِنْ نِسَائِهَا وَشَهَوَاتِهَا فَمَا هَذَا الشِّرْكُ الَّذِي تُخَوِّفُنَا بِهِ يَا شَدَّادُ فَقَالَ شَدَّادٌ أَرَأَيْتُكُمْ لَوْ رَأَيْتُمْ رَجُلًا يُصَلِّي لِرَجُلٍ أَوْ يَصُومُ لَهُ أَوْ يَتَصَدَّقُ لَهُ أَتَرَوْنَ أَنَّهُ قَدْ أَشْرَكَ قَالُوا نَعَمْ وَاللَّهِ إِنَّهُ مَنْ صَلَّى لِرَجُلٍ أَوْ صَامَ لَهُ أَوْ تَصَدَّقَ لَهُ لَقَدْ أَشْرَكَ فَقَالَ شَدَّادٌ فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّى يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ صَامَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ تَصَدَّقَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ فَقَالَ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ عِنْدَ ذَلِكَ أَفَلَا يَعْمِدُ إِلَى مَا ابْتُغِيَ فِيهِ وَجْهُهُ مِنْ ذَلِكَ الْعَمَلِ كُلِّهِ فَيَقْبَلَ مَا خَلَصَ لَهُ وَيَدَعَ مَا يُشْرَكُ بِهِ فَقَالَ شَدَّادٌ عِنْدَ ذَلِكَ فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ أَنَا خَيْرُ قَسِيمٍ لِمَنْ أَشْرَكَ بِي مَنْ أَشْرَكَ بِي شَيْئًا فَإِنَّ حَشْدَهُ عَمَلَهُ قَلِيلَهُ وَكَثِيرَهُ لِشَرِيكِهِ الَّذِي أَشْرَكَ بِهِ وَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ
حضرت شداد بن اوس ؓ کی مرویات
ابن غنم (رح) وسلم کہتے ہیں کہ جب میں حضرت ابودرداء ؓ کے ساتھ جابیہ کی مسجد میں داخل ہوا تو حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا داہنا ہاتھ اور اپنے دائیں ہاتھ سے حضرت ابودرداء ؓ کا بایاں ہاتھ پکڑ لیا اور خود ہمارے درمیان چلنے لگے، ہم راستہ میں باتیں کرتے جارہے تھے جن کا علم اللہ ہی کو زیادہ ہے۔ حضرت عبادہ بن صامت ؓ کہنے لگے کہ اگر تم دونوں کی یا کسی ایک کی عمر لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ایک بہترین مسلمان جس نے نبی ﷺ کی زبان مبارک سے قرآن پڑھا ہو، اسے دہرایا ہو، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھا ہو اور اس کی منازل پر اترا ہو، یا اپنے اس بھائی سے قرآن پڑھا ہو جس نے نبی ﷺ سے پڑھا تھا اور مذکورہ سارے اعمال کئے ہوں، اس طرح حیران ہوگا جیسے مردار گدھے کا سر حیران ہوتا ہے۔ اس گفتگو کے دوران حضرت شداد بن اوس ؓ اور عوف بن مالک ؓ بھی تشریف لے آئے اور ہمارے پاس بیٹھ گئے، حضرت شداد ؓ کہنے لگے لوگو! میں نبی ﷺ کے فرمان کی روشنی میں تم پر سب سے زیادہ جس چیز سے خطرہ محسوس کرتا ہوں وہ شہوت خفیہ اور شرک ہے، یہ سن کر حضرت ابودرداء ؓ اور عبادہ بن صامت ؓ کہنے لگے اللہ معاف فرمائے! کیا نبی ﷺ نے ہم سے یہ بیان نہیں فرمایا تھا کہ شیطان جزیرہ عرب میں اپنی عبادت کی امید سے مایوس ہوچکا ہے؟ شہوت خفیہ تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے مراد دنیا کی خواہشات مثلا عورتیں اور ان کی خواہشات ہیں، لیکن شداد! یہ کون ساشرک ہے جس سے آپ ہمیں ڈرا رہے ہو؟ حضرت شداد ؓ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تم کسی آدمی کو دیکھو کہ وہ کسی دوسرے کو دکھانے کے لئے نماز، روزہ، یا صدقہ کرتا ہے، کیا وہ شرک کرتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! واللہ وہ شرک کرتا ہے، حضرت شداد ؓ نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو دکھاوے کے لئے نماز پڑھتا ہے، وہ شرک کرتا ہے، جو دکھاوے کے لئے روزہ رکھتا ہے وہ شرک کرتا ہے اور جو دکھاوے کے لئے صدقہ کرتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔ حضرت عوف بن مالک ؓ کہنے لگے کہ کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایسے تمام اعمال میں اخلاص کا حصہ قبول کرلیا جائے اور شرک کا حصہ چھوڑ دیا جائے؟ حضرت شداد ؓ نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں بہتریں حصہ دار ہوں اس شخص کے لئے جو میرے ساتھ شرک کرتا ہے اور وہ اس طرح کہ جو شخص میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے تو اس کا تھوڑا یا زیادہ سب عمل اس کے شریک کا ہوجاتا ہے اور میں اس سے بیزار ہوجاتا ہوں۔
Top