مسند امام احمد - حضرت ابوریحانہ (رض) کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 16583
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سُمَيْرٍ الرُّعَيْنِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا عَامِرٍ التُّجِيبِيَّ قَالَ أَبِي وَقَالَ غَيْرُهُ الْجَنَبِيَّ يَعْنِي غَيْرَ زَيْدٍ أَبُو عَلِيٍّ الْجَنَبِيُّ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا رَيْحَانَةَ يَقُولُ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ فَأَتَيْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ إِلَى شَرَفٍ فَبِتْنَا عَلَيْهِ فَأَصَابَنَا بَرْدٌ شَدِيدٌ حَتَّى رَأَيْتُ مَنْ يَحْفِرُ فِي الْأَرْضِ حُفْرَةً يَدْخُلُ فِيهَا يُلْقِي عَلَيْهِ الْحَجَفَةَ يَعْنِي التُّرْسَ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ النَّاسِ نَادَى مَنْ يَحْرُسُنَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَأَدْعُو لَهُ بِدُعَاءٍ يَكُونُ فِيهِ فَضْلٌ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَا فَقَالَ مَنْ أَنْتَ فَتَسَمَّى لَهُ الْأَنْصَارِيُّ فَفَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدُّعَاءِ فَأَكْثَرَ مِنْهُ قَالَ أَبُو رَيْحَانَةَ فَلَمَّا سَمِعْتُ مَا دَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَنَا رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ ادْنُهْ فَدَنَوْتُ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ قَالَ فَقُلْتُ أَنَا أَبُو رَيْحَانَةَ فَدَعَا بِدُعَاءٍ هُوَ دُونَ مَا دَعَا لِلْأَنْصَارِيِّ ثُمَّ قَالَ حُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ دَمَعَتْ أَوْ بَكَتْ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَحُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ سَهِرَتْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ قَالَ حُرِّمَتْ النَّارُ عَلَى عَيْنٍ أُخْرَى ثَالِثَةٍ لَمْ يَسْمَعْهَا مُحَمَّدُ بْنُ سُمَيْرٍ وَقَالَ غَيْرُهُ يَعْنِي غَيْرَ زَيْدٍ أَبُو عَلِيٍّ الْجَنَبِيُّ
حضرت ابوریحانہ ؓ کی حدیثیں۔
حضرت ابو ریحانہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی غزوے میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک تھے، رات کے وقت کسی ٹیلے پر پہنچے، رات وہاں گذری تو شدید سردی نے آلیا، حتی کہ میں نے دیکھا بعض لوگ زمین میں گڑھا کھود کر اس میں گھس جاتے ہیں، پھر ان کے اوپر ڈھالیں ڈال دی جاتی ہیں۔ نبی ﷺ نے لوگوں کو جب اس حال میں دیکھا تو اعلان فرما دیا کہ آج رات کو جو پہرہ داری کرے گا، میں اس کے لئے ایسی دعاء کروں گا کہ اس میں اللہ کا فضل شامل ہوگا؟ اس پر ایک انصاری نے اپنے آپ کو پیش کردیا، نبی ﷺ نے اسے قریب بلایا، جب وہ قریب آیا تو پوچھا کہ تم کون ہو؟ اس نے اپنا نام بتایا، نبی ﷺ نے اس کے لئے دعا شروع کردی اور خوب دعاء کی۔ حضرت ابو ریحانہ ؓ کہتے ہیں کہ جب میں نے نبی ﷺ کی دعائیں سنیں تو آگے بڑھ کر عرض کردیا کہ دوسرا آدمی میں ہوں، نبی ﷺ نے میرے حق میں دعائیں فرمائیں جو اس انصاری کے حق میں کی جانے والی دعاؤں سے کچھ کم تھیں، پھر فرمایا اس آنکھ پر جہنم کی آگ حرام ہے جو اللہ کے خوف سے بہہ پڑے اور اس آنکھ پر بھی جہنم کی آگ حرام ہے جو اللہ کے راستے میں جاگتی ہے، راوی کہتے ہیں کہ ایک تیسری آنکھ کا بھی ذکر کیا تھا لیکن محمد بن سمیر اسے سن نہیں سکے۔
Top