مسند امام احمد - حضرت ابومحذورہ کی مرویات۔ - حدیث نمبر 14835
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ السَّائِبِ مَوْلَاهُمْ عَنْ أَبِيهِ السَّائِبِ مَوْلَى أَبِي مَحْذُورَةَ وَعَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّهُمَا سَمِعَاهُ مِنْ أَبِي مَحْذُورَةَ قَالَ أَبُو مَحْذُورَةَ خَرَجْتُ فِي عَشَرَةِ فِتْيَانٍ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَبْغَضُ النَّاسِ إِلَيْنَا فَأَذَّنُوا فَقُمْنَا نُؤَذِّنُ نَسْتَهْزِئُ بِهِمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْتُونِي بِهَؤُلَاءِ الْفِتْيَانِ فَقَالَ أَذِّنُوا فَأَذَّنُوا فَكُنْتُ أَحَدَهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ هَذَا الَّذِي سَمِعْتُ صَوْتَهُ اذْهَبْ فَأَذِّنْ لِأَهْلِ مَكَّةَ فَمَسَحَ عَلَى نَاصِيَتِهِ وَقَالَ قُلْ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَرَّتَيْنِ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ ارْجِعْ فَاشْهَدْ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَرَّتَيْنِ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ مَرَّتَيْنِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَإِذَا أَذَّنْتَ بِالْأَوَّلِ مِنْ الصُّبْحِ فَقُلْ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ وَإِذَا أَقَمْتَ فَقُلْهَا مَرَّتَيْنِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ أَسَمِعْتَ قَالَ وَكَانَ أَبُو مَحْذُورَةَ لَا يَجُزُّ نَاصِيَتَهُ وَلَا يُفَرِّقُهَا لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَيْهَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أُمِّ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ قَالَ لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حُنَيْنٍ خَرَجْتُ عَاشِرَ عَشَرَةٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ مَرَّتَيْنِ فَقَطْ و قَالَ رَوْحٌ أَيْضًا مَرَّتَيْنِ
حضرت ابومحذورہ کی مرویات۔
حضرت ابومحذورہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں دس نوجوانوں کے ساتھ نکلا اس وقت نبی ﷺ بھی ساتھ تھے لیکن وہ تمام لوگوں میں ہمیں سب سے زیادہ مبغوض تھے کیونکہ ہم نے اس وقت اسلام قبول نہیں کیا تھا مسلمانوں نے اذان دی تو ہم لوگ بھی کھڑے ہو کر ان کی نقل اتار کر ان کا مذاق اڑانے لگے نبی ﷺ نے فرمایا ان نوجوانوں کو پکڑ کر میرے پاس لاؤ اور ہم سے فرمایا کہ کہ اب اذان دو چناچہ سب نے اذان دی ان میں میں بھی شامل تھا نبی ﷺ نے میری آواز سن کر فرمایا کہ اس کی آواز کتنی اچھی ہے تم جاؤ اور اہل مکہ کے لئے اذان دو پھر نبی ﷺ نے ان کی پیشانی پر اپنا دست مبارک پھیرا اور فرمایا کہ چار مرتبہ اللہ اکبر کہو دو مرتبہ اشہد ان لا الہ الا اللہ کہنادومرتبہ اشہد ان محمد رسول اللہ کہنا دو دو مرتبہ حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کہنا پھر دو مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور پھر لا الہ الا اللہ کہنا اور جب صبح کی اذان دینا تو دو مرتبہ الصلوۃ خیرالنوم کہنا اور جب اقامت کہو تو دو مرتبہ قدقامت الصلوۃ کہنا سنایا نہیں مروی ہے کہ اس واقعے کے بعد سے حضرت ابومحذورہ نے کبھی اپنی پیشانی کے بال نہیں کاٹے اور نہ ہی مانگ نکالی کیونکہ نبی ﷺ نے اس جگہ پر ہاتھ پھیرا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top