مسند امام احمد - حدیث حبان بن بح الصدائی عن النبی ﷺ - حدیث نمبر 16880
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ حِبَّانَ بْنِ بُحٍّ الصُّدَائِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ قَوْمِي كَفَرُوا فَأُخْبِرْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَهَّزَ إِلَيْهِمْ جَيْشًا فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّ قَوْمِي عَلَى الْإِسْلَامِ فَقَالَ أَكَذَلِكَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاتَّبَعْتُهُ لَيْلَتِي إِلَى الصَّبَاحِ فَأَذَّنْتُ بِالصَّلَاةِ لَمَّا أَصْبَحْتُ وَأَعْطَانِي إِنَاءً تَوَضَّأْتُ مِنْهُ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَهُ فِي الْإِنَاءِ فَانْفَجَرَ عُيُونًا فَقَالَ مَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَلْيَتَوَضَّأْ فَتَوَضَّأْتُ وَصَلَّيْتُ وَأَمَّرَنِي عَلَيْهِمْ وَأَعْطَانِي صَدَقَتَهُمْ فَقَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ فُلَانٌ ظَلَمَنِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا خَيْرَ فِي الْإِمْرَةِ لِمُسْلِمٍ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ صَدَقَةً فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الصَّدَقَةَ صُدَاعٌ فِي الرَّأْسِ وَحَرِيقٌ فِي الْبَطْنِ أَوْ دَاءٌ فَأَعْطَيْتُهُ صَحِيفَتِي أَوْ صَحِيفَةَ إِمْرَتِي وَصَدَقَتِي فَقَالَ مَا شَأْنُكَ فَقُلْتُ كَيْفَ أَقْبَلُهَا وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْكَ مَا سَمِعْتُ فَقَالَ هُوَ مَا سَمِعْتَ
حدیث حبان بن بح الصدائی عن النبی ﷺ
حضرت حبان ؓ سے مروی ہے میری قوم کے لوگ کافر تھے، مجھے پتہ چلا کہ نبی ﷺ ان کی طرف ایک لشکر بھیجنے کی تیاری کر رہے ہیں میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری قوم اسلام پر قائم ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا واقعی حقیقت یہی ہے؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں! پھر صبح تک وہ رات میں نے وہیں گذاری، صبح ہوئی تو میں نے اذان دی، نبی ﷺ نے مجھے ایک برتن دیا جس سے میں نے وضو کیا، پھر نبی ﷺ نے اپنی انگلیاں اس برتن میں ڈال دیں اور اس سے چشمے ابل پڑے، نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو شخص وضو کرنا چاہتا ہے وہ وضو کرلے، چناچہ میں نے بھی وضو کیا اور نماز پڑھی۔ نبی ﷺ نے مجھے ان کا امیر مقرر کردیا اور ان کا صدقہ مجھے دے دیا، اسی دوران ایک آدمی کھڑا ہوا اور نبی ﷺ سے کہنے لگا کہ فلاں نے مجھ پر ظلم کیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان کے لئے امیر مقرر ہونے میں کوئی فائدہ اور خیر نہیں ہے، پھر ایک آدمی صدقہ کا سوال کرتے ہوئے آیا تو نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ صدقہ تو سر میں درد اور پیٹ میں جلن پیدا کردیتا ہے، یہ سن کر میں نے اپنی امارت اور صدقہ واپس کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ سے جو باتیں سنی ہیں، ان کی موجودگی میں انہیں کیسے قبول کرسکتا ہوں؟ نبی ﷺ نے فرمایا حقیقت وہی ہے جو تم نے سنی ہے۔
Top