مسند امام احمد - حضرت عتبہ بن عبدسلمی (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 16986
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ زَيْدٍ الْبُكَالِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ يَقُولُ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ الْحَوْضِ وَذَكَرَ الْجَنَّةَ ثُمَّ قَالَ الْأَعْرَابِيُّ فِيهَا فَاكِهَةٌ قَالَ نَعَمْ وَفِيهَا شَجَرَةٌ تُدْعَى طُوبَى فَذَكَرَ شَيْئًا لَا أَدْرِي مَا هُوَ قَالَ أَيُّ شَجَرِ أَرْضِنَا تُشْبِهُ قَالَ لَيْسَتْ تُشْبِهُ شَيْئًا مِنْ شَجَرِ أَرْضِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَيْتَ الشَّامَ فَقَالَ لَا قَالَ تُشْبِهُ شَجَرَةً بِالشَّامِ تُدْعَى الْجَوْزَةُ تَنْبُتُ عَلَى سَاقٍ وَاحِدٍ وَيَنْفَرِشُ أَعْلَاهَا قَالَ مَا عِظَمُ أَصْلِهَا قَالَ لَوْ ارْتَحَلَتْ جَذَعَةٌ مِنْ إِبِلِ أَهْلِكَ مَا أَحَاطَتْ بِأَصْلِهَا حَتَّى تَنْكَسِرَ تَرْقُوَتُهَا هَرَمًا قَالَ فِيهَا عِنَبٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا عِظَمُ الْعُنْقُودِ قَالَ مَسِيرَةُ شَهْرٍ لِلْغُرَابِ الْأَبْقَعِ وَلَا يَعْثُرُ قَالَ فَمَا عِظَمُ الْحَبَّةِ قَالَ هَلْ ذَبَحَ أَبُوكَ تَيْسًا مِنْ غَنَمِهِ قَطُّ عَظِيمًا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَسَلَخَ إِهَابَهُ فَأَعْطَاهُ أُمَّكَ قَالَ اتَّخِذِي لَنَا مِنْهُ دَلْوًا قَالَ نَعَمْ قَالَ الْأَعْرَابِيُّ فَإِنَّ تِلْكَ الْحَبَّةَ لَتُشْبِعُنِي وَأَهْلَ بَيْتِي قَالَ نَعَمْ وَعَامَّةَ عَشِيرَتِكَ
حضرت عتبہ بن عبدسلمی ؓ کی حدیثیں
حضرت عتبہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور حوض کوثر و جنت کے متعلق سوالات پوچھنے لگا، پھر اس نے پوچھا کہ کیا جنت میں میوے ہوں گے؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! اور وہاں طوبی نامی ایک درخت بھی ہوگا، اس نے پوچھا کہ زمین کے کس درخت کے ساتھ آپ اسے تشبیہ دے سکتے ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری زمین پر ایک درخت بھی ایسا نہیں ہے جسے اس کے ساتھ تشبیہ دی جاسکے۔ پھر نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ کیا تم شام گئے ہو؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اس کے مشابہہ درخت شام میں ہے جسے اخروٹ کا درخت کہتے ہیں وہ ایک بیل پر قائم ہوتا ہے اور اوپر سے پھیلتا جاتا ہے، اس نے پوچھا کہ اس کی جڑ کی موٹائی کتنی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہارے گھریلو اونٹ کا کوئی جذعہ روانہ ہو تو وہ اس کی جڑ کا اس وقت تک احاطہ نہیں کرسکتا جب تک کہ اس کی ہڈیاں بڑھاپے کی وجہ سے چرچرانے نہ لگیں، ( مراد جنت کا درخت ہے)۔ اس دیہاتی نے پوچھا کہ جنت میں انگور ہوں گے؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! اس نے پوچھا کہ اس کے خوشوں کی موٹائی کتنی ہوگی؟ نبی ﷺ نے فرمایا چتکبرے کوے کی ایک مہینے کی مسلسل مسافت جس میں وہ رکے نہیں، اس نے پوچھا کہ اس کے ایک دانے کی موٹائی کتنی ہوگی؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے والد نے کبھی اپنی بکریوں میں سے کوئی بہت بڑا مینڈھا ذبح کیا ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! نبی ﷺ نے فرمایا پھر اس نے اس کی کھال اتار کر تمہاری والدہ کو دیا ہو اور یہ کہا ہو کہ اس کا ڈول بنالو؟ اس نے کہا جی ہاں! پھر وہ کہنے لگا کہ اس طرح تو وہ ایک دانہ ہی مجھے اور میرے تمام اہل خانہ کو سیراب کر دے گا، نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! اور تمہارے تمام خاندان والوں کو بھی سیراب کر دے گا۔
Top