مسند امام احمد - حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 17436
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ فَسُئِلَ هَلْ أَمَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ نَعَمْ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا كَانَ مِنْ السَّحَرِ ضَرَبَ عُنُقَ رَاحِلَتِي فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ حَاجَةً فَعَدَلْتُ مَعَهُ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى بَرَزْنَا عَنْ النَّاسِ فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ فَتَغَيَّبَ عَنِّي حَتَّى مَا أَرَاهُ فَمَكَثَ طَوِيلًا ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ حَاجَتَكَ يَا مُغِيرَةُ قُلْتُ مَا لِي حَاجَةٌ فَقَالَ هَلْ مَعَكَ مَاءٌ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقُمْتُ إِلَى قِرْبَةٍ أَوْ إِلَى سَطِيحَةٍ مُعَلَّقَةٍ فِي آخِرَةِ الرَّحْلِ فَأَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ فَأَحْسَنَ غَسْلَهُمَا قَالَ وَأَشُكُّ أَقَالَ دَلَّكَهُمَا بِتُرَابٍ أَمْ لَا ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ يَدَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَضَاقَتْ فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِهَا إِخْرَاجًا فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ قَالَ فَيَجِيءُ فِي الْحَدِيثِ غَسْلُ الْوَجْهِ مَرَّتَيْنِ قَالَ لَا أَدْرِي أَهَكَذَا كَانَ أَمْ لَا ثُمَّ مَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَمَسَحَ عَلَى الْعِمَامَةِ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَرَكِبْنَا فَأَدْرَكْنَا النَّاسَ وَقَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَتَقَدَّمَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً وَهُمْ فِي الثَّانِيَةِ فَذَهَبْتُ أُوذِنُهُ فَنَهَانِي فَصَلَّيْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي أَدْرَكْنَا وَقَضَيْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقْنَا
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ کی حدیثیں
عمروبن وہب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ کے ساتھ تھ کہ کسی شخص نے ان سے پوچھا حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے علاوہ اس امت میں کوئی اور بھی ایسا شخص ہوا ہے جس کی امامت میں نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھی ہو؟ انہوں نے جواب دیاہاں! ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے صبح کے وقت نبی کریم ﷺ نے میرے خیمے کا دروازہ بجایا میں سمجھ گیا کہ نبی کریم ﷺ قضاء حاجت کے لئے جانا چاہتے ہیں چناچہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ نکل پڑا یہاں تک کہ ہم لوگ چلتے چلتے لوگوں سے دور چلے گئے۔ پھر نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم ﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ واپس آئے اور فرمایا مغیرہ! تم بھی اپنی ضرورت پوری کرلو میں نے عرض کیا کہ مجھے اس وقت حاجت نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! اور یہ کہہ کر میں وہ مشکیزہ لانے چلا گیا جو کجاوے کے پچھلے حصے میں لٹکا ہوا تھا میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے حاضر ہوا اور پانی ڈالتارہا نبی کریم ﷺ نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم ﷺ نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد) ادا کیا۔
Top