مسند امام احمد - حضرت ابوسود کی حدیث۔ - حدیث نمبر 6662
حدیث نمبر: 1967
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابُورَ الرَّقِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْصَارِيُّ أَخُو فُلَيْحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْابْنِ وَثِيمَةَ النَّصْرِيّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا أَتَاكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ خُلُقَهُ وَدِينَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَزَوِّجُوهُ إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضٌ.
نکاح میں ہمسر اور برابر کے لوگ
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تمہارے پاس کسی ایسے شخص کا پیغام آئے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس سے شادی کر دو، اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ پھیلے گا اور بڑی خرابی ہوگی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/النکاح ٣ (١٠٨٤)، (تحفة الأشراف: ١٥٤٨٥) (حسن) (سند میں عبد الحمید ضعیف راوی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: ١٨٦٨ ، لیکن متابعت کی وجہ سے حسن ہے )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفو کا اعتبار صرف دین اور اخلاق میں کیا جائے گا، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ چار چیزوں (دین، نسب آزادی اور پیشہ و صنعت میں) معتبر ہے، لیکن پہلا قول راجح ہے، اور اس کے قابل ترجیح ہونے پر سب کا اتفاق ہے۔
Top