مسند امام احمد - حضرت مسوربن مخرمہ (رض) اور مروان بن حکم (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18160
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ وَزَعَمَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ فَسَأَلُوا أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا السَّبْيُ وَإِمَّا الْمَالُ وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِكُمْ وَكَانَ أَنْظَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنْ الطَّائِفِ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلَّا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُسْلِمِينَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ قَدْ جَاءُوا تَائِبِينَ وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ فَقَالَ النَّاسُ قَدْ طَيَّبْنَا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ فِي ذَلِكَ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ فَجَمَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا هَذَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْ سَبْيِ هَوَازِنَ
حضرت مسوربن مخرمہ ؓ اور مروان بن حکم ؓ کی مرویات
حضرت مروان ؓ اور مسور ؓ سے مروی ہے کہ جب بنوہوازن کے مسلمانوں کا وفد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان لوگوں نے درخواست کی کہ ان کے قیدی اور مال و دولت واپس کردیا جائے (کیونکہ اب وہ مسلمان ہوگئے ہیں) نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے ساتھ جتنے لوگ ہیں تم انہیں دیکھ رہے ہو سچی بات مجھے سب سے زیادہ پسند ہے اس لئے دو میں سے کوئی ایک صورت اختیار کرلو یا قیدی یا مال؟ میں تمہیں سوچنے کا وقت دیتا ہوں۔ نبی کریم ﷺ نے طائف سے واپسی کے بعد دس سے کچھ اوپر راتیں انہیں سوچنے کی مہلت دی جب انہیں یقین ہوگیا کہ نبی کریم ﷺ انہیں صرف ایک ہی چیز واپس کریں گے تو وہ کہنے لگے کہ ہم قیدیوں کو چھڑانے والی صورت کو ترجیح دیتے ہیں چناچہ نبی کریم ﷺ مسلمانوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد وثناء اس کے شایان شان کی پھر امابعد کہہ کر فرمایا کہ تمہارے بھائی تائب ہو کر آئے ہیں میری رائے یہ بن رہی ہے کہ انہیں ان کے قیدی واپس لوٹادوں سو تم میں سے جو شخص اپنے دل کی خوشی سے ایسا کرسکتا ہو تو وہ ایسا ہی کرلے؟ لوگ کہنے لگے کہ ہم خوشی سے اس کی اجازت دیتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہمیں کیا معلوم کہ تم میں سے کس نے اپنی خوشی سے اجازت دی ہے اور کس نے نہیں؟ اس لئے اب تم لوگ واپس چلے جاؤ یہاں تک کہ تمہارے بڑے ہمارے سامنے تمہاری اجازت کا معاملہ پیش کریں چناچہ لوگ واپس چلے گئے پھر ان کے بڑوں نے ان سے بات کی اور واپس آکر نبی کریم ﷺ کو بتایا کہ سب نے اپنی خوشی سے ہی اجازت دی ہے بنوہوازن کے قیدیوں کے متعلق مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے۔
Top