مسند امام احمد - حضرت زبیربن عوام (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1331
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ عَنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ قَالَ الزُّبَيْرُ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ مَعَ خُصُومَتِنَا فِي الدُّنْيَا قَالَ نَعَمْ وَلَمَّا نَزَلَتْ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنْ النَّعِيمِ قَالَ الزُّبَيْرُ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ نَعِيمٍ نُسْأَلُ عَنْهُ وَإِنَّمَا يَعْنِي هُمَا الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ قَالَ أَمَا إِنَّ ذَلِكَ سَيَكُونُ
حضرت زبیربن عوام ؓ کی مرویات
حضرت زبیر ؓ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ پھر قیامت کے دن تم اپنے رب کے پاس جھگڑا کرو گے، تو انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! اس جھگڑنے سے دنیا میں اپنے مد مقابل لوگوں سے جھگڑنا مراد ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں، پھر جب یہ آیت نازل ہوئی کہ قیامت کے دن تم سے نعمتوں کے بارے سوال ضرور ہوگا تو حضرت زبیر ؓ نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم سے کن نعمتوں کے بارے سوال ہوگا، جبکہ ہمارے پاس تو صرف کھجور اور پانی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا خبردار! یہ نعمتوں کا زمانہ بھی عنقریب آنے والا ہے۔
Top