مسند امام احمد - حضرت زبیربن عوام (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1345
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الزُّبَيْرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ خَاصَمَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ كَانَا يَسْتَقِيَانِ بِهَا كِلَاهُمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْقِ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لِلزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ فَاسْتَوْعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ذَلِكَ أَشَارَ عَلَى الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِرَأْيٍ أَرَادَ فِيهِ سَعَةً لَهُ وَلِلْأَنْصَارِيِّ فَلَمَّا أَحْفَظَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَوْعَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُكْمِ قَالَ عُرْوَةُ فَقَالَ الزُّبَيْرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ مَا أَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ أُنْزِلَتْ إِلَّا فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
حضرت زبیربن عوام ؓ کی مرویات
حضرت زبیر ؓ بیان فرمایا کرتے تھے کہ ایک مرتبہ ان کا ایک انصاری صحابی ؓ سے جو غزوہ بدر کے شرکاء میں سے تھے نبی ﷺ کی موجودگی میں پانی کی اس نالی میں اختلاف رائے ہوگیا جس سے وہ دونوں اپنے کھیت کو سیراب کرتے تھے، نبی ﷺ نے بات کو ختم کرتے ہوئے فرمایا زبیر! تم اپنے کھیت کو سیراب کر کے اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دو، انصاری کو اس پر ناگواری ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! یہ آپ کے پھوپھی زاد ہیں ناں اس لئے آپ یہ فیصلہ فرما رہے ہیں؟ اس پر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ بدل گیا اور آپ ﷺ نے حضرت زبیر ؓ سے فرمایا کہ اب تم اپنے کھیت کو سیراب کرو اور جب تک پانی منڈیر تک نہ پہنچ جائے اس وقت تک پانی کو روکے رکھو، گویا اب نبی ﷺ نے حضرت زبیر ؓ کو ان کا پورا حق دلوا دیا، جبکہ اس سے پہلے نبی ﷺ نے حضرت زبیر ؓ کو ایسا مشورہ دیا تھا جس میں ان کے لئے اور انصاری کے لئے گنجائش اور وسعت کا پہلو تھا، لیکن جب انصاری نے نبی ﷺ کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تو نبی ﷺ نے صریح حکم کے ساتھ حضرت زبیر ؓ کو ان کا پورا حق دلوایا۔ حضرت زبیر ؓ فرماتے ہیں بخدا! میں یہ سمجھتا ہوں کہ مندرجہ ذیل آیت اسی واقعے سے متعلق نازل ہوئی ہے کہ آپ کے رب کی قسم! یہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ آپس کے اختلافات میں آپ کو ثالث مقرر نہ کرلیں، پھر اس فیصلے کے متعلق اپنے دل میں کسی قسم کی تنگی محسوس نہ کریں اور اسے مکمل طور پر تسلیم نہ کریں۔
Top