مسند امام احمد - حضرت اسید بن حضیر (رض) کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 18312
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَلْقَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَدِمْنَا مِنْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ فَتُلُقِّينَا بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَكَانَ غِلْمَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ تَلَقَّوْا أَهْلِيهِمْ فَلَقُوا أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ فَنَعَوْا لَهُ امْرَأَتَهُ فَتَقَنَّعَ وَجَعَلَ يَبْكِي قَالَتْ فَقُلْتُ لَهُ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكَ مِنْ السَّابِقَةِ وَالْقِدَمِ مَا لَكَ تَبْكِي عَلَى امْرَأَةٍ فَكَشَفَ عَنْ رَأْسِهِ وَقَالَ صَدَقْتِ لَعَمْرِي حَقِّي أَنْ لَا أَبْكِي عَلَى أَحَدٍ بَعْدَ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ وَقَدْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ قَالَتْ قُلْتُ لَهُ مَا قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَدْ اهْتَزَّ الْعَرْشُ لِوَفَاةِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَتْ وَهُوَ يَسِيرُ بَيْنِي وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت اسید بن حضیر ؓ کی حدیثیں۔
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حج یا عمرے سے واپس آرہے تھے ہم ذوالحلیفہ میں پہنچے انصار کے کچھ نوجوان اپنے اہل خانہ سے ملنے لگے ان میں سے کچھ لوگ حضرت اسید بن حضیر ؓ سے بھی ملے اور ان کی اہلیہ کے انتقال پر ان سے تعزیت کی اس پر وہ منہ چھپا کر رونے لگے میں نے ان سے کہا کہ اللہ آپ کی بخشش فرمائے آپ تو نبی کریم ﷺ کے صحابی ہیں اور آپ کو تو اسلام میں سبقت اور ایک مقام حاصل ہے آپ اپنی بیوی پر کیوں رو رہے ہیں انہوں نے اپنے سر سے کپڑا ہٹا کر فرمایا آپ نے سچ فرمایا میرے جان کی قسم! میرا حق بنتا ہے کہ سعد بن معاذ کے بعد کسی پر آنسو نہ بہاؤں جبکہ نبی کریم ﷺ نے ان کے متعلق ایک عجیب بات فرمائی تھی میں نے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سعد بن معاذ کی وفات پر اللہ کا عرش ہلنے لگا اور وہ میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان چل رہے تھے۔
Top