مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18604
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْحَشْرَجُ ابْنُ نُبَاتَةَ الْعَبْسِيُّ كُوفِيٌّ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ قَالَ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى وَهُوَ مَحْجُوبُ الْبَصَرِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ قَالَ لِي مَنْ أَنْتَ فَقُلْتُ أَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ قَالَ فَمَا فَعَلَ وَالِدُكَ قَالَ قُلْتُ قَتَلَتْهُ الْأَزَارِقَةُ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْأَزَارِقَةَ لَعَنَ اللَّهُ الْأَزَارِقَةَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ كِلَابُ النَّارِ قَالَ قُلْتُ الْأَزَارِقَةُ وَحْدَهُمْ أَمْ الْخَوَارِجُ كُلُّهَا قَالَ بَلَى الْخَوَارِجُ كُلُّهَا قَالَ قُلْتُ فَإِنَّ السُّلْطَانَ يَظْلِمُ النَّاسَ وَيَفْعَلُ بِهِمْ قَالَ فَتَنَاوَلَ يَدِي فَغَمَزَهَا بِيَدِهِ غَمْزَةً شَدِيدَةً ثُمَّ قَالَ وَيْحَكَ يَا ابْنَ جُمْهَانَ عَلَيْكَ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ عَلَيْكَ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ إِنْ كَانَ السُّلْطَانُ يَسْمَعُ مِنْكَ فَأْتِهِ فِي بَيْتِهِ فَأَخْبِرْهُ بِمَا تَعْلَمُ فَإِنْ قَبِلَ مِنْكَ وَإِلَّا فَدَعْهُ فَإِنَّكَ لَسْتَ بِأَعْلَمَ مِنْهُ
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ کی مرویات
سعید بن جمہان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن ابی اوفیٰ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت تک ان کی بینائی ختم ہوچکی تھی انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ میں نے بتایا کہ میں سعید بن جمہان ہوں، انہوں نے پوچھا کہ تمہارے والد صاحب کیسے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ انہیں تو " ازارقہ " نے قتل کردیا ہے انہوں نے دو مرتبہ فرمایا ازارقہ پر لعنت الٰہی نازل ہو، نبی کریم ﷺ نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ جہنم کے کتے ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ اس سے صرف " ازارقہ " فرقے کے لوگ مراد ہیں یا تمام خوارج ہیں؟ انہوں نے فرمایا تمام خوارج " مراد ہیں پھر میں نے عرض کیا بعض اوقات بادشاہ بھی عوام کے ساتھ ظلم اور ناانصافی وغیرہ کرتا ہے انہوں نے میرا ہاتھ زور سے دبایا اور بہت تیز چٹکی کاٹی اور فرمایا اے ابن جمہان! تم پر افسوس ہے سواد اعظم کی پیروی کرو سواد اعظم کی پیروی کرو اگر بادشاہ تمہاری بات سنتا ہے تو اس کے گھر میں اس کے پاس جاؤ اور اس کے سامنے وہ ذکر کرو جو تم جانتے ہو اگر وہ قبول کرلے تو بہت اچھا ورنہ تم اس سے بڑے عالم نہیں ہو۔
Top