مسند امام احمد - حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث - حدیث نمبر 18951
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ شَرِيكِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ كُنْتُ أَتَمَنَّى أَنْ أَلْقَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنِي عَنْ الْخَوَارِجِ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ يَا أَبَا بَرْزَةَ حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ فِي الْخَوَارِجِ فَقَالَ أُحَدِّثُكَ بِمَا سَمِعَتْ أُذُنَيَّ وَرَأَتْ عَيْنَايَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَنَانِيرَ فَكَانَ يَقْسِمُهَا وَعِنْدَهُ رَجُلٌ أَسْوَدُ مَطْمُومُ الشَّعْرِ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ بَيْنَ عَيْنَيْهِ أَثَرُ السُّجُودِ فَتَعَرَّضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ خَلْفِهِ فَلَمْ يُعْطِهِ شَيْئًا فَقَالَ وَاللَّهِ يَا مُحَمَّدُ مَا عَدَلْتَ مُنْذُ الْيَوْمَ فِي الْقِسْمَةِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا شَدِيدًا ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي أَحَدًا أَعْدَلَ عَلَيْكُمْ مِنِّي قَالَهَا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ رِجَالٌ كَانَ هَذَا مِنْهُمْ هَدْيُهُمْ هَكَذَا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَا يَرْجِعُونَ إِلَيْهِ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِهِ سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّى يَخْرُجَ آخِرُهُمْ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ قَالَهَا ثَلَاثًا شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ قَالَهَا ثَلَاثًا وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ لَا يَرْجِعُونَ فِيهِ
حدیث ابوبرزہ اسلمی ؓ کی احادیث
شریک بن شہاب (رح) کہتے ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ نبی ﷺ کے کسی صحابی سے ملاقات ہوجائے اور وہ مجھ سے خوارج کے متعلق حدیث بیان کریں، چناچہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت ابوبرزہ ؓ سے ان کے چند ساتھیوں کے ساتھ میری ملاقات ہوگئی، میں نے ان سے عرض کیا اے ابوبرزہ! خوارج کے حوالے سے آپ نے نبی ﷺ کو اگر کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو تو وہ حدیث ہمیں بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے کانوں نے سنی اور میری آنکھوں نے دیکھی۔ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے ہوئے تھے، نبی ﷺ وہ تقسیم فرما رہے تھے، وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے، اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشانات تھے، وہ نبی ﷺ کے سامنے آیا، نبی ﷺ نے اسے کچھ نہیں دیا، دائیں جانب سے آیا لیکن نبی ﷺ نے کچھ نہیں دیا، بائیں جانب سے اور پیچھے سے آیاتب بھی کچھ نہیں دیا، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا واللہ اے محمد! ﷺ، آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں، آپ نے انصاف نہیں کیا، اس پر نبی ﷺ کو شدید غصہ آیا اور فرمایا بخدا! میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤ گے، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے، غالباً یہ بھی ان ہی میں سے ہے اور ان کی شکل و صورت بھی ایسی ہی ہوگی، یہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہونگے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئنگے، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا، ان کی علامت سر منڈانا ہوگی، یہ لوگ ہر زمانے میں نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص بھی نکل آئے گا، جب تم انہیں دیکھنا تو انہیں قتل کردینا، تین مرتبہ فرمایا اور یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں، تین مرتبہ فرمایا۔
Top