مسند امام احمد - حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 19240
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ الْفَزَارِيُّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رُؤْيَا قَالَ فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ قَالَ وَإِنَّهُ قَالَ لَنَا ذَاتَ غَدَاةٍ إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ وَإِنَّهُمَا ابْتَعَثَانِي وَإِنَّهُمَا قَالَا لِي انْطَلِقْ وَإِنِّي انْطَلَقْتُ مَعَهُمَا وَإِنَّا أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِصَخْرَةٍ وَإِذَا هُوَ يَهْوِي عَلَيْهِ بِالصَّخْرَةِ لِرَأْسِهِ فَيَثْلَغُ بِهَا رَأْسَهُ فَيَتَدَهْدَهُ الْحَجَرُ هَاهُنَا فَيَتْبَعُ الْحَجَرَ يَأْخُذُهُ فَمَا يَرْجِعُ إِلَيْهِ حَتَّى يَصِحَّ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَى قَالَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاهُ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِكَلُّوبٍ مِنْ حَدِيدٍ وَإِذَا هُوَ يَأْتِي أَحَدَ شِقَّيْ وَجْهِهِ فَيُشَرْشِرُ شِدْقَهُ إِلَى قَفَاهُ وَمَنْخِرَاهُ إِلَى قَفَاهُ وَعَيْنَاهُ إِلَى قَفَاهُ قَالَ ثُمَّ يَتَحَوَّلُ إِلَى الْجَانِبِ الْآخَرِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِالْجَانِبِ الْأَوَّلِ فَمَا يَفْرُغُ مِنْ ذَلِكَ الْجَانِبِ حَتَّى يَصِحَّ الْأَوَّلُ كَمَا كَانَ ثُمَّ يَعُودُ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِهِ الْمَرَّةَ الْأُولَى قَالَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا هَذَانِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى مِثْلِ بِنَاءِ التَّنُّورِ قَالَ عَوْفٌ وَأَحْسَبُ أَنَّهُ قَالَ وَإِذَا فِيهِ لَغَطٌ وَأَصْوَاتٌ قَالَ فَاطَّلَعْتُ فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ وَإِذَا هُمْ يَأْتِيهِمْ لَهِيبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ فَإِذَا أَتَاهُمْ ذَلِكَ اللَّهَبُ ضَوْضَوْا قَالَ قُلْتُ مَا هَؤُلَاءِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ أَحْمَرَ مِثْلِ الدَّمِ وَإِذَا فِي النَّهَرِ رَجُلٌ يَسْبَحُ ثُمَّ يَأْتِي ذَلِكَ الرَّجُلُ الَّذِي قَدْ جَمَعَ الْحِجَارَةَ فَيَفْغَرُ لَهُ فَاهُ فَيُلْقِمُهُ حَجَرًا حَجَرًا قَالَ فَيَنْطَلِقُ فَيَسْبَحُ مَا يَسْبَحُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ كُلَّمَا رَجَعَ إِلَيْهِ فَغَرَ لَهُ فَاهُ وَأَلْقَمَهُ حَجَرًا قَالَ قُلْتُ مَا هَذَا قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ كَرِيهِ الْمَرْآةِ كَأَكْرَهِ مَا أَنْتَ رَاءٍ رَجُلًا مَرْآةً فَإِذَا هُوَ عِنْدَ نَارٍ لَهُ يَحُشُّهَا وَيَسْعَى حَوْلَهَا قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأَتَيْنَا عَلَى رَوْضَةٍ مُعْشِبَةٍ فِيهَا مِنْ كُلِّ نَوْرِ الرَّبِيعِ قَالَ وَإِذَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْ الرَّوْضَةِ رَجُلٌ قَائِمٌ طَوِيلٌ لَا أَكَادُ أَنْ أَرَى رَأْسَهُ طُولًا فِي السَّمَاءِ وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَكْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَيْتُهُمْ قَطُّ وَأَحْسَنِهِ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا مَا هَذَا وَمَا هَؤُلَاءِ قَالَ قَالَا لِي انْطَلِقْ انْطَلِقْ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَانْتَهَيْنَا إِلَى دَوْحَةٍ عَظِيمَةٍ لَمْ أَرَ دَوْحَةً قَطُّ أَعْظَمَ مِنْهَا وَلَا أَحْسَنَ قَالَ فَقَالَا لِي ارْقَ فِيهَا فَارْتَقَيْنَا فِيهَا فَانْتَهَيْتُ إِلَى مَدِينَةٍ مَبْنِيَّةٍ بِلَبِنٍ ذَهَبٍ وَلَبِنٍ فِضَّةٍ فَأَتَيْنَا بَابَ الْمَدِينَةِ فَاسْتَفْتَحْنَا فَفُتِحَ لَنَا فَدَخَلْنَا فَلَقِينَا فِيهَا رِجَالًا شَطْرٌ مِنْ خَلْقِهِمْ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ وَشَطْرٌ كَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَاءٍ قَالَ فَقَالَا لَهُمْ اذْهَبُوا فَقَعُوا فِي ذَلِكَ النَّهَرِ فَإِذَا نَهَرٌ صَغِيرٌ مُعْتَرِضٌ يَجْرِي كَأَنَّمَا هُوَ الْمَحْضُ فِي الْبَيَاضِ قَالَ فَذَهَبُوا فَوَقَعُوا فِيهِ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيْنَا وَقَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ السُّوءُ عَنْهُمْ وَصَارُوا فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ فَقَالَا لِي هَذِهِ جَنَّةُ عَدْنٍ وَهَذَاكَ مَنْزِلُكَ قَالَ فَبَيْنَمَا بَصَرِي صُعُدًا فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَةِ الْبَيْضَاءِ قَالَا لِي هَذَاكَ مَنْزِلُكَ قَالَ قُلْتُ لَهُمَا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمَا ذَرَانِي فَلَأَدْخُلُهُ قَالَ قَالَا لِي الْآنَ فَلَا وَأَنْتَ دَاخِلُهُ قَالَ فَإِنِّي رَأَيْتُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ عَجَبًا فَمَا هَذَا الَّذِي رَأَيْتُ قَالَ قَالَا لِي أَمَا إِنَّا سَنُخْبِرُكَ أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُثْلَغُ رَأْسُهُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّهُ رَجُلٌ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفُضُهُ وَيَنَامُ عَنْ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَةِ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُشَرْشَرُ شِدْقُهُ إِلَى قَفَاهُ وَعَيْنَاهُ إِلَى قَفَاهُ وَمَنْخِرَاهُ إِلَى قَفَاهُ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَغْدُو مِنْ بَيْتِهِ فَيَكْذِبُ الْكَذِبَةَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ الْعُرَاةُ الَّذِينَ فِي بِنَاءٍ مِثْلِ بِنَاءِ التَّنُّورِ فَإِنَّهُمْ الزُّنَاةُ وَالزَّوَانِي وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي يَسْبَحُ فِي النَّهَرِ وَيُلْقَمُ الْحِجَارَةَ فَإِنَّهُ آكِلُ الرِّبَا وَأَمَّا الرَّجُلُ الْكَرِيهُ الْمَرْآةِ الَّذِي عِنْدَ النَّارِ يَحُشُّهَا فَإِنَّهُ مَالِكٌ خَازِنُ جَهَنَّمَ وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِيلُ الَّذِي رَأَيْتَ فِي الرَّوْضَةِ فَإِنَّهُ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِينَ حَوْلَهُ فَكُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ قَالَ فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَانَ شَطْرٌ مِنْهُمْ حَسَنًا وَشَطْرٌ قَبِيحًا فَإِنَّهُمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا فَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُمْ سَمِعْت مِنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ يُخْبِرُ بِهِ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَيَتَدَهْدَهُ الْحَجَرُ هَاهُنَا قَالَ أَبِي فَجَعَلْتُ أَتَعَجَّبُ مِنْ فَصَاحَةِ عَبَّادٍ
حضرت سمرہ بن جندب ؓ کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز پڑھ کر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرماتے تھے کہ تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو عرض کردیتا تھا اور آپ ﷺ اللہ کی مشیت کے موافق اس کی تعبیر دے دیتے تھے۔ چناچہ حسب دستور ایک روز حضور ﷺ نے ہم سے پوچھا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ ہم نے عرض کیا نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا میں نے آج رات خواب میں دیکھا کہ دو آدمی میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے پاک زمین (بیت المقدس) کی طرف لے گئے، وہاں ایک شخص بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی کھڑا ہوا تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا، کھڑا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے آدمی کے منہ میں وہ آنکڑا ڈال کر ایک طرف سے اس کا جبڑا چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اور پھر دوسرے جبڑے کو بھی اسی طرح چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا، اتنے میں پہلا جبڑا صحیح ہوجاتا تھا اور وہ دوبارہ پھر اسی طرح چیرتا تھا میں نے دریافت کیا یہ کیا بات ہے؟ ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو، ہم آگے چل دیئے، ایک جگہ پہنچ کر دیکھا کہ ایک شخص چت لیٹا ہے اور ایک اور آدمی اس کے سر پر پتھر لئے کھڑا ہے اور پتھر سے اس کے سر کو کچل رہا ہے، جب اس کے سر پر پتھر مارتا ہے تو پتھر لڑھک جاتا ہے اور وہ آدمی پتھر لینے چلا جاتا ہے، اتنے میں اس کا سر جڑ جاتا ہے اور مارنے والا آدمی پھر واپس آ کر اس کو مارتا ہے، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دئیے، ایک جگہ دیکھا کہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے، برہنہ مرد و عورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ (تنور کے کناروں کے) قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ ان دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دیئے اور ایک خون کی ندی پر پہنچے جس کے اندر ایک آدمی کھڑا تھا اور ندی کے کنارہ پر ایک اور آدمی موجود تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے، اندر والا آدمی جب باہر نکلنے کے لئے آگے بڑھتا تھا تو باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر مار کر پیچھے ہٹا دیتا تھا اور اصلی جگہ تک پہنچا دیتا تھا، دوبارہ پھر اندر والا آدمی نکلنا چاہتا تھا اور باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر ماتا تھا اور اصلی جگہ تک پلٹا دیتا تھا، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دیئے۔ ایک جگہ دیکھا کہ ایک درخت کے نیچے جڑ کے پاس ایک بوڑھا آدمی اور کچھ لڑکے موجود ہیں اور درخت کے قریب ایک اور آدمی ہے جس کے سامنے آگ موجود ہے اور وہ آگ جلا رہا ہے میرے دونوں ساتھی مجھے اس درخت کے اوپر چڑھا لے گئے اور ایک مکان میں داخل کیا، جس سے بہتر اور عمدہ میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا گھر کے اندر مرد بھی تھے اور عورتیں بھی، بوڑھے بھی جوان بھی اور بچے بھی اس کے بعد وہ دونوں ساتھی مجھے اس مکان سے نکال کر درخت کے اوپر چڑھا کرلے گئے میں ایک شہر میں پہنچا جس کی تعمیر میں ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی استعمال کی گئی تھی، ہم نے دروازے پر پہنچ کر اسے کھٹکھٹایا، دروازہ کھلا اور ہم اندر داخل ہوئے تو ایسے لوگوں سے ملاقات ہوئی جن کا آدھا حصہ تو انتہائی حسین و جمیل تھا اور آدھا دھڑ انتہائی قبیح تھا، ان دونوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جا کر اس نہر میں غوطہ لگاؤ، وہاں ایک چھوٹی سی نہر بہہ رہی تھی، جس کا پانی انتہائی سفید تھا، انہوں نے جا کر اس میں غوطہ لگایا، جب واپس آئے تو وہ قباحت ختم ہوچکی تھی اور وہ انتہائی خوبصورت ہوچکے تھے، پھر ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ یہ جنت عدن ہے اور وہ آپ کا ٹھکانہ ہے، میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو سفید رنگ کا ایک محل نظر آیا، میں نے ان دونوں سے کہا کہ اللہ تمہیں برکتیں دے، مجھے چھوڑو کہ میں اس میں داخل ہوجاؤں انہوں نے کہا ابھی نہیں، البتہ آپ اس میں جائیں گے ضرور، میں نے کہا کہ تم دونوں نے مجھے رات بھر گھمایا اب جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس کی تفصیل تو بیان کرو انہوں نے کہا کہ اچھا ہم بتاتے ہیں۔ جس شخص کے تم نے گلپھڑے چرتے ہوئے دیکھا تھا وہ جھوٹا آدمی تھا کہ جھوٹی باتیں بنا کر لوگوں سے کہتا تھا اور لوگ اس سے سیکھ کر اوروں سے نقل کرتے تھے یہاں تک کہ سارے جہان میں وہ جھوٹ مشہور ہوجاتا تھا، قیامت تک اس پر یہ عذاب رہے گا اور جس شخص کا سر کچلتے ہوئے تم نے دیکھا ہے اس شخص کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم عطا کیا تھا لیکن وہ فرض نماز سے غافل ہو کر رات کو سو جاتا تھا اور دن کو اس پر عمل نہ کرتا تھا قیامت تک اس پر یہی عذاب رہے گا اور جن لوگوں کو تم نے گڑھے میں دیکھا تھا وہ لوگ زنا کار تھے اور جس شخص کو تم نے خون کی نہر میں دیکھا تھا وہ شخص سودخور تھا اور درخت کی جڑ کے پاس جس بوڑھے مرد کو تم نے بیٹھے دیکھا تھا وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور وہ لڑکے لوگوں کی وہ اولادیں تھیں جو بالغ ہونے سے قبل مرگئے تھے اور جو شخص بیٹھا آگ بھڑکا رہا تھا وہ مالک داروغہ دوزخ تھا، کسی مسلمان نے پوچھا یا رسول اللہ! وہاں مشرکین کی اولاد تھی؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! اور وہ لوگ جن کا آدھا دھڑ حسین اور آدھا بدصورت تھا، یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے اور برے دونوں طرح کے عمل کئے تھے، اللہ نے ان سے در گزر فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top