مسند امام احمد - حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔ - حدیث نمبر 19526
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْكُثُ أَبَوَا الدَّجَّالِ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ نَفْعًا تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ ثُمَّ نَعَتَ أَبَوَيْهِ فَقَالَ أَبُوهُ رَجُلٌ طُوَالٌ مُضْطَرِبُ اللَّحْمِ طَوِيلُ الْأَنْفِ كَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ وَأُمُّهُ امْرَأَةٌ فِرْضَاخِيَّةٌ عَظِيمَةُ الثَّدْيَيْنِ قَالَ فَبَلَغَنَا أَنَّ مَوْلُودًا مِنْ الْيَهُودِ وُلِدَ بِالْمَدِينَةِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبَوَيْهِ فَرَأَيْنَا فِيهِمَا نَعْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِذَا هُوَ مُنْجَدِلٌ فِي الشَّمْسِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ هَمْهَمَةٌ فَسَأَلْنَا أَبَوَيْهِ فَقَالَا مَكَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ نَفْعًا فَلَمَّا خَرَجْنَا مَرَرْنَا بِهِ فَقَالَ مَا كُنْتُمَا فِيهِ قُلْنَا وَسَمِعْتَ قَالَ نَعَمْ إِنَّهُ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي فَإِذَا هُوَ ابْنُ صَيَّادٍ
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کے ماں باپ تیس سال اس حال میں رہیں گے کہ ان کے ہاں یہاں کوئی اولاد نہ ہوگی پھر ان کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو کانا ہوگا اس کا نقصان زیادہ ہوگا اور نفع کم اس کی آنکھیں سوتی ہوں گی لیکن دل نہیں سوئے گا پھر اس کے والدین کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا اس کا باپ ایک لمبے قد کا آدمی ہوگا اور اس کا گوشت ہلتا ہوگا اس کی ناک بھی لمبی ہوگی ایسا محسوس ہوگا کہ جیسے طوطے کی چونچ اور اس کی ماں بڑی چھاتی والی عورت ہوگی کچھ عرصے کے بعد ہمیں پتا چلا کہ مدینہ میں ایک یہودیوں کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے میں اور زبیر بن عوام اسے دیکھنے کے لئے گئے اس کے والدین کے پاس پہنچے تو نبی ﷺ کا بتایا ہوا حلیہ ان دونوں نے پایا وہ بچہ ایک چادر میں لپٹا ہوا پڑا ہوا تھا اس کی ہلکی ہلکی آواز آرہی تھی ہم نے اس کے والدین کو اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے تیس سال اس حال میں گزارے کہ ہمارے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا پھر ہمارے ہاں یہ ایک کانابچہ پیدا ہوا جس کا نقصان زیادہ اور نفع کم ہے جب ہم وہاں سے نکلے تو ہم اس کے پاس سے گزرے وہ کہنے لگا تم لوگ کیا باتیں کررہے تھے ہم نے کہا تم نے وہ باتیں سن لیں؟ اس نے کہا جی ہاں میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرادل نہیں سوتا وہ ابن صیاد تھا۔
Top