مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔ - حدیث نمبر 19672
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ أَبُو زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ حَدَّثَنِي فُضَيْلُ بْنُ زَيْدٍ الرَّقَاشِيُّ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ زَيْدٍ وَقَدْ غَزَا مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَبْعَ غَزَوَاتٍ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيَّ مَا حُرِّمَ عَلَيْنَا مِنْ الشَّرَابِ قَالَ الْخَمْرَةُ قَالَ فَقُلْتُ هَذَا فِي الْقُرْآنِ فَقَالَ لَا أُخْبِرُكَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مُحَمَّدًا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ رَسُولَ اللَّهِ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِمَّا أَنْ يَكُونَ بَدَأَ بِالرِّسَالَةِ أَوْ يَكُونَ بَدَأَ بِالِاسْمِ فَقُلْتُ شَرْعِي بِأَنِّي اكْتَفَيْتُ قَالَ فَقَالَ نَهَى عَنْ الْحَنْتَمِ وَهُوَ الْجَرُّ وَنَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَهُوَ الْقَرْعُ وَنَهَى عَنْ الْمُزَفَّتِ وَهُوَ مَا لُطِّخَ بِالْقَارِ مِنْ زِقٍّ أَوْ غَيْرِهِ وَنَهَى عَنْ النَّقِيرِ قَالَ فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَاكَ اشْتَرَيْتُ أَفِيقَةً فَهِيَ هُوَ ذَا مُعَلَّقَةٌ يُنْبَذُ فِيهَا
حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔
فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مغفل کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکرہ شروع ہوگیا اور حضرت عبداللہ کہنے لگے کہ شراب حرام ہے میں نے پوچھا کہ کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہارا کیا مقصد ہے کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی ﷺ سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں میں نے نبی ﷺ کو کدو، حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے میں نے حنتم کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا میں نے مزفت کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا برتن اور نبی ﷺ نے نقیر سے منع فرمایا ہے۔ جب میں نے یہ حدیث سنی تو میں نے دباغت دی ہوئی کھال کا برتن خرید لیا یہ دیکھو وہ لٹک رہا ہے اسی میں نبیذ بنائی جاتی ہے۔
Top