مسند امام احمد - حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ - حدیث نمبر 1364
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ عَبْدُ الْكَبِيرِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ أَخَاهُ عُمَرَ انْطَلَقَ إِلَى سَعْدٍ فِي غَنَمٍ لَهُ خَارِجًا مِنْ الْمَدِينَةِ فَلَمَّا رَآهُ سَعْدٌ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا الرَّاكِبِ فَلَمَّا أَتَاهُ قَالَ يَا أَبَتِ أَرَضِيتَ أَنْ تَكُونَ أَعْرَابِيًّا فِي غَنَمِكَ وَالنَّاسُ يَتَنَازَعُونَ فِي الْمُلْكِ بِالْمَدِينَةِ فَضَرَبَ سَعْدٌ صَدْرَ عُمَرَ وَقَالَ اسْكُتْ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِيَّ الْغَنِيَّ الْخَفِيَّ
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
عامربن سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ان کے بھائی عمر مدینہ منورہ سے باہر حضرت سعد ؓ کے پاس ان کے بکریوں کے فارم میں چلے گئے، جب حضرت سعد ؓ نے انہیں دیکھا ( تو وہ پریشان ہوگئے کہ اللہ خیر کرے، کوئی اچھی خبر لے کر آیا ہو) اور کہنے لگے کہ اس سوار کے پاس اگر کوئی بری خبر ہے تو میں اس سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، جب وہ ان کے قریب پہنچے تو کہنے لگے اباجان! لوگ مدینہ منورہ میں حکومت کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں اور آپ دیہاتیوں کی طرح اپنی بکریوں میں مگن ہیں؟ حضرت سعد ؓ نے ان کے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا خاموش رہو، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بندے کو پسند فرماتے ہیں جو متقی ہو، بےنیاز ہو اور اپنے آپ کو مخفی رکھنے والا ہو۔
Top