مسند امام احمد - وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔ - حدیث نمبر 20330
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسَيَّبِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ كَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فُرِجَ سَقْفُ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ فَنَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَفَرَجَ صَدْرِي ثُمَّ غَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي ثُمَّ أَطْبَقَهُ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ فَلَمَّا جَاءَ السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَافْتَتَحَ فَقَالَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قَالَ هَلْ مَعَكَ أَحَدٌ قَالَ نَعَمْ مَعِي مُحَمَّدٌ قَالَ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ فَافْتَحْ فَلَمَّا عَلَوْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا إِذَا رَجُلٌ عَنْ يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ وَعَنْ يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ تَبَسَّمَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَسَارِهِ بَكَى قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ قَالَ قُلْتُ لِجِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا آدَمُ وَهَذِهِ الْأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ فَأَهْلُ الْيَمِينِ هُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَالْأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى قَالَ ثُمَّ عَرَجَ بِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّى جَاءَ السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ فَقَالَ لِخَازِنِهَا افْتَحْ فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا مِثْلَ مَا قَالَ خَازِنُ السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَفَتَحَ لَهُ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ فَذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَوَاتِ آدَمَ وَإِدْرِيسَ وَمُوسَى وَعِيسَى وَإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ وَلَمْ يُثْبِتْ لِي كَيْفَ مَنَازِلُهُمْ غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ آدَمَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِدْرِيسَ قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قَالَ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِدْرِيسُ قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا مُوسَى ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ قَالَ ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا حَبَّةَ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولَانِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عُرِجَ بِي حَتَّى ظَهَرْتُ بِمُسْتَوًى أَسْمَعُ صَرِيفَ الْأَقْلَامِ
وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔
حضرت ابی بن کعب ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے واقعہ معراج بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جس زمانے میں میں مکہ مکرمہ میں تھا ایک رات میرے گھر کی چھت کھل گئی اور حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نیچے اترے انہوں نے میرا سینہ چاک کیا اسے آب زمزم سے دھویا پھر سونے کی ایک طشتری لائے جو ایمان و حکمت سے بھرپور تھی اور اسے میرے سینے میں انڈیل کر اسے بند کردیا پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے آسمانوں پر لے گئے اور آسمان دنیا پر پہنچ کر دروازہ بجایا اندر سے کسی نے پوچھا کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا جبرائیل ہوں، اس نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! میرے ساتھ محمد ﷺ ہیں، اس نے پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں دروازہ کھولو جب ہم وہاں پہنچے تو ایک آدمی نظر آیا جس کے دائیں بائیں کچھ لوگ بھی تھے دائیں طرف جب وہ دیکھتا تو مسکراتا اور بائیں طرف دیکھتا تو رونے لگتا، اس نے مجھے دیکھ کر " خوش آمدید " نیک نبی اور نیک بیٹے کو " کہا میں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں اور یہ جو دائیں بائیں لوگ نظر آرہے ہیں، وہ ان کی اولاد کی روحیں ہیں دائیں ہاتھ والے جنتی ہیں اور بائیں ہاتھ والے جہنمی ہیں۔ پھر جبرائیل (علیہ السلام) مجھے دوسرے آسمان پر لے گئے اور اس کے دربان سے دروازے کھولنے کے لئے کہا اور یہاں بھی حسب سابق سوال و جواب ہوئے حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ حضرت ابی ؓ نے بتایا کہ آسمانوں میں نبی ﷺ نے حضرت آدم، ادریس، موسیٰ، عیسیٰ اور ابراہیم (علیہم السلام) سے ملاقات کی لیکن انہوں نے آسمانوں کی تعین نہیں کی صرف اتنا ہی ذکر کیا کہ آسمان دنیا میں حضرت آدم (علیہ السلام) کو پایا اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو چھٹے آسمان پر پایا۔ جب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کو لے کر حضرت ادریس (علیہ السلام) کے پاس سے گذرے تو انہوں نے کہا " نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید " میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا یہ حضرت ادریس (علیہ السلام) ہیں پھر میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا " نیک نبی اور نیک بھائی خوش آمدید " میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا " نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید " میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا " نیک نبی اور نیک بیٹے کو خوش آمدید " میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا یہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہیں پھر مجھے مزید اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسے مقام پر پہنچ گیا جہاں میں قلموں کے چلنے کی آواز سن رہا تھا۔
Top