مسند امام احمد - حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20524
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَتْنِي جَسْرَةُ بِنْتُ دَجَاجَةَ أَنَّهَا انْطَلَقَتْ مُعْتَمِرَةً فَانْتَهَتْ إِلَى الرَّبَذَةِ فَسَمِعَتْ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنْ اللَّيَالِي فِي صَلَاةِ الْعِشَاءِ فَصَلَّى بِالْقَوْمِ ثُمَّ تَخَلَّفَ أَصْحَابٌ لَهُ يُصَلُّونَ فَلَمَّا رَأَى قِيَامَهُمْ وَتَخَلُّفَهُمْ انْصَرَفَ إِلَى رَحْلِهِ فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمَ قَدْ أَخْلَوْا الْمَكَانَ رَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ فَصَلَّى فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُ فَأَوْمَأَ إِلَيَّ بِيَمِينِهِ فَقُمْتُ عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ جَاءَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَامَ خَلْفِي وَخَلْفَهُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ بِشِمَالِهِ فَقَامَ عَنْ شِمَالِهِ فَقُمْنَا ثَلَاثَتُنَا يُصَلِّي كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا بِنَفْسِهِ وَيَتْلُو مِنْ الْقُرْآنِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَتْلُوَ فَقَامَ بِآيَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ يُرَدِّدُهَا حَتَّى صَلَّى الْغَدَاةَ فَبَعْدَ أَنْ أَصْبَحْنَا أَوْمَأْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنْ سَلْهُ مَا أَرَادَ إِلَى مَا صَنَعَ الْبَارِحَةَ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ بِيَدِهِ لَا أَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ حَتَّى يُحَدِّثَ إِلَيَّ فَقُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي قُمْتَ بِآيَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ وَمَعَكَ الْقُرْآنُ لَوْ فَعَلَ هَذَا بَعْضُنَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ قَالَ دَعَوْتُ لِأُمَّتِي قَالَ فَمَاذَا أُجِبْتَ أَوْ مَاذَا رُدَّ عَلَيْكَ قَالَ أُجِبْتُ بِالَّذِي لَوْ اطَّلَعَ عَلَيْهِ كَثِيرٌ مِنْهُمْ طَلْعَةً تَرَكُوا الصَّلَاةَ قَالَ أَفَلَا أُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ بَلَى فَانْطَلَقْتُ مُعْنِقًا قَرِيبًا مِنْ قَذْفَةٍ بِحَجَرٍ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ إِنْ تَبْعَثْ إِلَى النَّاسِ بِهَذَا نَكَلُوا عَنْ الْعِبَادَةِ فَنَادَى أَنْ ارْجَعْ فَرَجَعَ وَتِلْكَ الْآيَةُ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ حَدَّثَنَا قُدَامَةُ الْبَكْرِيُّ فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَقَالَ يَنْكُلُوا عَنْ الْعِبَادَةِ
حضرت ابوذرغفاری ؓ کی مرویات
جسرہ بنت دجاجہ کہتی ہیں کہ وہ ایک مرتبہ عمرہ کے لئے جا رہی تھیں مقام ربذہ میں پہنچیں تو حضرت ابوذر ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے عشاء کی نماز کے وقت لوگوں کو نماز پڑھائی نماز کے بعد صحابہ کرام ؓ پیچھے ہٹ کر نوافل پڑھنے لگے نبی کریم ﷺ یہ دیکھ کر اپنے خیمے میں واپس چلے گئے جب دیکھا کہ لوگ جا چکے ہیں تو اپنی جگہ پر واپس آکر نوافل پڑھنے شروع کردیئے میں پیچھے سے آیا اور نبی کریم ﷺ کے پیچھے کھڑا ہوگیا، نبی کریم ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ سے مجھے اشارہ کیا اور میں ان کی دائیں جانب جا کر کھڑا ہوگیا تھوڑی دیر بعد حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بھی آگئے وہ ہمارے پیچھے کھڑے ہوگئے نبی کریم ﷺ نے اپنے بائیں ہاتھ سے ان کی طرف اشارہ کیا اور وہ بائیں جانب جا کر کھڑے ہوگئے۔ اس طرح ہم تین آدمیوں نے قیام کیا اور ہم میں سے ہر ایک اپنی اپنی نماز پڑھ رہا تھا اور اس میں جتنا اللہ کو منظور ہوتا قرآن کریم کی تلاوت کرتا تھا اور نبی کریم ﷺ اپنے قیام میں ایک ہی آیت کو باربار دہراتے رہے یہاں تک کہ نماز فجر کا وقت ہوگیا صبح ہوئی تو میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی طرف اشارہ کیا کہ نبی کریم ﷺ سے رات کے عمل کے متعلق سوال کریں لیکن انہوں نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے جواب دیا کہ میں تو اس وقت تک نبی کریم ﷺ سے کچھ نہیں پوچھوں گا جب تک وہ از خود بیان نہ فرمائیں۔ چنانچہ ہمت کر کے میں نے خود ہی عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ ساری رات قرآن کریم کی ایک ہی آیت پڑھتے رہے حالانکہ آپ کے پاس تو سارا قرآن ہے؟ اگر ہم میں سے کوئی شخص ایسا کرتا تو ہمیں اس پر غصہ آتا اگر لوگوں کو پتہ چل جائے تو وہ نماز پڑھنا بھی چھوڑ دیں میں نے عرض کیا کہ کیا میں لوگوں کو یہ خوشخبری نہ سنادوں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں چناچہ میں گردن موڑ کر جانے لگا ابھی اتنی دور ہی گیا تھا کہ جہاں تک پتھر پہنچ سکے کہ حضرت عمر ؓ کہنے لگے اگر آپ نے انہیں یہ پیغام دے کر لوگوں کے پاس بھیج دیا تو وہ عبادت سے بےپرواہ ہوجائیں گے اس پر نبی کریم ﷺ نے انہیں آواز دے کر واپس بلالیا اور وہ واپس آگئے اور وہ آیت یہ تھی (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ) اے اللہ! اگر تو انہیں عذاب میں مبتلا کر دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کر دے تو تو بڑا غالب حکمت والا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top