مسند امام احمد - حضرت ابودرداء (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20735
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامٍ حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ أَنَّهُ زَارَ أَبَا الدَّرْدَاءِ بِحِمْصَ فَمَكَثَ عِنْدَهُ لَيَالِيَ وَأَمَرَ بِحِمَارِهِ فَأُوكِفَ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ مَا أَرَانِي إِلَّا مُتَّبِعَكَ فَأَمَرَ بِحِمَارِهِ فَأُسْرِجَ فَسَارَا جَمِيعًا عَلَى حِمَارَيْهِمَا فَلَقِيَا رَجُلًا شَهِدَ الْجُمُعَةَ بِالْأَمْسِ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ بِالْجَابِيَةِ فَعَرَفَهُمَا الرَّجُلُ وَلَمْ يَعْرِفَاهُ فَأَخْبَرَهُمَا خَبَرَ النَّاسِ ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ قَالَ وَخَبَرٌ آخَرُ كَرِهْتُ أَنْ أُخْبِرَكُمَا أُرَاكُمَا تَكْرَهَانِهِ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَلَعَلَّ أَبَا ذَرٍّ نُفِيَ قَالَ نَعَمْ وَاللَّهِ فَاسْتَرْجَعَ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَصَاحِبُهُ قَرِيبًا مِنْ عَشْرِ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ ارْتَقِبْهُمْ وَاصْطَبِرْ كَمَا قِيلَ لِأَصْحَابِ النَّاقَةِ اللَّهُمَّ إِنْ كَذَّبُوا أَبَا ذَرٍّ فَإِنِّي لَا أُكَذِّبُهُ اللَّهُمَّ وَإِنْ اتَّهَمُوهُ فَإِنِّي لَا أَتَّهِمُهُ اللَّهُمَّ وَإِنْ اسْتَغَشُّوهُ فَإِنِّي لَا أَسْتَغِشُّهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتَمِنُهُ حِينَ لَا يَأْتَمِنُ أَحَدًا وَيُسِرُّ إِلَيْهِ حِينَ لَا يُسِرُّ إِلَى أَحَدٍ أَمَا وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الدَّرْدَاءِ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ قَطَعَ يَمِينِي مَا أَبْغَضْتُهُ بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا أَظَلَّتْ الْخَضْرَاءُ وَلَا أَقَلَّتْ الْغَبْرَاءُ مِنْ ذِي لَهْجَةٍ أَصْدَقَ مِنْ أَبِي ذَرٍّ
حضرت ابودرداء ؓ کی مرویات
عبدالرحمن بن غنم ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابودرداء ؓ سے ملاقات کے لئے " حمص " گئے اور چند دن تک ان کے یہاں قیام کیا پھر حکم دیا تو ان کے گدھے پر پلان لگا دیا گیا، حضرت ابودرداء ؓ نے فرمایا کہ میں بھی تمہارے ساتھ ہی چلوں گا، چناچہ ان کے حکم پر ان کے گدھے پر بھی زین کس دی گئی اور وہ دونوں اپنی اپنی سواری پر سوار ہو کر چل پڑے، راستے میں انہیں ایک آدمی ملا جس نے گذشتہ دن جمعے کی نماز حضرت امیر معاویہ ؓ کے ساتھ جابیہ میں پڑھی تھی، اس نے ان دونوں کو پہچان لیا لیکن وہ دونوں اسے نہ پہچان سکے، اس نے انہیں وہاں کے لوگوں کے حالات بتائے پھر کہنے لگا کہ ایک خبر اور بھی ہے لیکن وہ آپ کو بتانا مجھے اچھا محسوس نہیں ہو رہا ہے کیونکہ میرا خیال ہے کہ اس سے آپ کی طبیعت پر بوجھ ہوگا حضرت ابودرداء ؓ نے فرمایا شاید حضرت ابوذر ؓ کو جلا وطن کردیا گیا ہو؟ اس نے کہا جی ہاں! یہی خبر ہے۔ اس پر حضرت ابودرداء ؓ اور ان کے ساتھی نے تقریباً دس مرتبہ " انا للہ " پڑھا پھر حضرت ابودرداء ؓ نے فرمایا کہ تم اسی طرح انتظار اور صبر کرو جیسے اونٹنی والوں (قوم ثمود) سے کہا گیا تھا اے اللہ! اگر یہ لوگ ابوذر کو جھٹلا رہے ہیں تو میں ابوذر کو جھٹلانے والوں میں شامل نہیں ہوں، اے اللہ! اگر وہ تہمت لگا رہے ہیں تو میں انہیں متہم نہیں کرتا، اے اللہ اگر وہ ان پر چھا رہے ہیں تو میں ایسا نہیں کر رہا، کیونکہ نبی کریم ﷺ اس وقت انہیں امین قرار دیتے تھے جب کسی کو امین قرار نہیں دیتے تھے اس وقت ان کے پاس خود چل کر جاتے تھے جب کسی کے پاس نہیں جاتے تھے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابودرداء ؓ کی جان ہے اگر ابوذر میرا داہنا ہاتھ بھی کاٹ دیں تو میں ان سے کبھی بغض نہیں کروں گا کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے آسمان کے سایہ تلے اور روئے زمین پر ابوذر ؓ زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں ہے۔
Top