مسند امام احمد - حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20762
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَبُو غُصْنٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ الْأَيَّامَ يَسْرُدُ حَتَّى يُقَالَ لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ الْأَيَّامَ حَتَّى لَا يَكَادَ أَنْ يَصُومَ إِلَّا يَوْمَيْنِ مِنْ الْجُمُعَةِ إِنْ كَانَا فِي صِيَامِهِ وَإِلَّا صَامَهُمَا وَلَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنْ شَهْرٍ مِنْ الشُّهُورِ مَا يَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَصُومُ لَا تَكَادُ أَنْ تُفْطِرَ وَتُفْطِرَ حَتَّى لَا تَكَادَ أَنْ تَصُومَ إِلَّا يَوْمَيْنِ إِنْ دَخَلَا فِي صِيَامِكَ وَإِلَّا صُمْتَهُمَا قَالَ أَيُّ يَوْمَيْنِ قَالَ قُلْتُ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمُ الْخَمِيسِ قَالَ ذَانِكَ يَوْمَانِ تُعْرَضُ فِيهِمَا الْأَعْمَالُ عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ وَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ قُلْتُ وَلَمْ أَرَكَ تَصُومُ مِنْ شَهْرٍ مِنْ الشُّهُورِ مَا تَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ قَالَ ذَاكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ وَهُوَ شَهْرٌ يُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ
حضرت اسامہ بن زید ؓ کی مرویات
حضرت اسامہ بن زید ؓ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی کریم ﷺ اتنے تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے کہ لوگ کہتے اب نبی کریم ﷺ ناغہ نہیں کریں گے اور بعض اوقات اتنے تسلسل کے ساتھ ناغہ فرماتے کہ یوں محسوس ہوتا کہ اب روزہ رکھیں گے ہی نہیں، البتہ ہفتہ میں دو دن ایسے تھے کہ اگر نبی کریم ﷺ ان میں روزے سے ہوتے تو بہت اچھا، ورنہ ان کا روزہ رکھ لیتے تھے اور کسی مہینے میں نفلی روزے اتنی کثرت سے نہیں رکھتے تھے جتنی کثرت سے ماہ شعبان میں رکھتے تھے یہ دیکھ کر ایک دن میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ آپ بعض اوقات اتنے روزے رکھتے ہیں کہ افطار کرتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے ہیں کہ روزے رکھتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے، البتہ دو دن ایسے ہیں کہ اگر آپ کے روزوں میں آجائیں تو بہتر ورنہ آپ ان کا روزہ ضرور رکھتے ہیں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کون سے دو دن؟ میں نے عرض کی پیر اور جمعرات، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان دو دنوں میں رب العالمین کے سامنے تمام اعمال پیش کئے جاتے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔ پھر میں نے عرض کیا کہ جتنی کثرت سے میں آپ کو ماہ شعبان کے نفلی روزے رکھتے ہوئے دیکھتا ہوں، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھتا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رجب اور رمضان کے درمیان اس مہینے کی اہمیت سے لوگ غافل ہوتے ہیں حالانکہ اس مہینے میں رب العالمین کے سامنے اعمال پیش کئے جاتے ہیں اس لئے میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔
Top