مسند امام احمد - حضرت اسامہ بن زید (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20781
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضُ بَنَاتِهِ أَنَّ صَبِيًّا لَهَا ابْنًا أَوْ ابْنَةً قَدْ احْتُضِرَتْ فَاشْهَدْنَا قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا يَقْرَأُ السَّلَامَ وَيَقُولُ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَيْهِ فَقَامَ وَقُمْنَا فَرُفِعَ الصَّبِيُّ إِلَى حِجْرِ أَوْ فِي حِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ وَفِي الْقَوْمِ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَأُبَيٌّ أَحْسِبُ فَفَاضَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ يَضَعُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ
حضرت اسامہ بن زید ؓ کی مرویات
حضرت اسامہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی کسی صاحبزادی نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ پیغام بھیجا کہ ان کے بچہ پر نزع کا عالم طاری ہے آپ ہمارے یہاں تشریف لائیے، نبی کریم ﷺ نے انہیں سلام کہلوایا اور فرمایا جو لیا وہ بھی اللہ کا ہے اور جو دیا وہ بھی اللہ کا ہے اور ہر چیز کا اس کے یہاں ایک وقت مقرر ہے لہٰذا تمہیں صبر کرنا چاہئے اور اس پر ثواب کی امید رکھنی چاہئے، انہوں نے دوبارہ قاصد کو نبی کریم ﷺ کے پاس قسم دے کر بھیجا، چناچہ نبی کریم ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے اور ہم بھی ساتھ ہی کھڑے ہوگئے۔ اس بچے کو نبی کریم ﷺ کی گود میں لا کر رکھا گیا، اس کی جان نکل رہی تھی لوگوں میں اس وقت حضرت سعد بن عبادہ ؓ اور غالباً حضرت ابی ؓ بھی موجود تھے نبی کریم ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے جسے دیکھ کر حضرت سعد ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ یہ کیا ہے؟ فرمایا یہ رحمت ہے جو اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحم دل بندوں پر ہی رحم کرتا ہے۔
Top