مسند امام احمد - ہزال کی مرویات - حدیث نمبر 20891
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهِ فَلَمَّا مَسَّتْهُ الْحِجَارَةُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَقَالَ مَرَّةً فَلَمَّا عَضَّتْهُ الْحِجَارَةُ أَجْزَعَ فَخَرَجَ يَشْتَدُّ وَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ أَوْ أَنَسُ بْنُ نَادِيَةَ فَرَمَاهُ بِوَظِيفِ حِمَارٍ فَصَرَعَهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ بِأَمْرِهِ فَقَالَ هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا هَزَّالُ لَوْ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ
ہزال کی مرویات
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک ؓ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ میں بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں، اس لئے مجھ پر سزا جاری کیجئے جو کتاب اللہ کے مطابق ہو نبی کریم ﷺ نے ان سے اعراض کیا، چار مرتبہ اسی طرح ہوا نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم ﷺ نے میرے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔
Top