مسند امام احمد - حضرت ثوبان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21337
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُهَاجِرِ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَالِمٍ اللَّخْمِيِّ قَالَ بَعَثَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَبِي سَلَّامٍ الْحَبَشِيِّ فَحُمِلَ إِلَيْهِ عَلَى الْبَرِيدِ يَسْأَلُهُ عَنْ الْحَوْضِ فَقُدِمَ بِهِ عَلَيْهِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ سَمِعْتُ ثَوْبَانَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ حَوْضِي مِنْ عَدَنَ إِلَى عَمَّانَ الْبَلْقَاءِ مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنْ اللَّبَنِ وَأَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ وَأَكَاوِيبُهُ عَدَدُ النُّجُومِ مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا أَوَّلُ النَّاسِ وُرُودًا عَلَيْهِ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هُمْ الشُّعْثُ رُءُوسًا الدُّنْسُ ثِيَابًا الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِّمَاتِ وَلَا تُفْتَحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السُّدَدِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ لَقَدْ نَكَحْتُ الْمُتَنَعِّمَاتِ وَفُتِحَتْ لِي السُّدَدُ إِلَّا أَنْ يَرْحَمَنِي اللَّهُ وَاللَّهِ لَا جَرَمَ أَنْ لَا أَدْهُنَ رَأْسِي حَتَّى يَشْعَثَ وَلَا أَغْسِلَ ثَوْبِي الَّذِي يَلِي جَسَدِي حَتَّى يَتَّسِخَ
حضرت ثوبان ؓ کی مرویات
حضرت عمربن عبدالعزیز (رح) نے ڈاکیے کے ذریعے ایک مرتبہ ابو سلام حبشی (رح) کی طرف پیغام بھیجا وہ ابو سلام سے حوض کوثر کے متعلق پوچھنا چاہتے تھے چناچہ وہ آگئے حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ثوبان ؓ سے یہ حدیث سنی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے میرے حوض کی لمبائی چوڑائی اتنی ہے جتنی عدن اور عمان بلقاء کے درمیان ہے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا اس کے کٹورے آسمان کے ستاروں کے برابر ہوں گے جو اس کا ایک گھونٹ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا سب سے پہلے اس حوض پر فقراء مہاجرین آئیں گے حضرت عمر فاروق ؓ نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ وہ کون لوگ ہوں گے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے سروں کے بال بکھرے ہوئے اور کپڑے میلے ہوں گے جو نازونعم میں پلی ہوئی عورتوں سے نکاح نہیں کرسکے ہوں گے اور نہ ہی ان کے لئے بند دروازے کھولے جاتے ہوں گے۔ حضرت عمربن عبدالعزیز (رح) نے یہ سن کر فرمایا کہ میں نے تو نازونعم میں پلی ہوئی عورتوں سے نکاح کیا ہے اور میرے لئے تو بند دروازے بھی کھولے جاتے ہیں اب اللہ ہی مجھ پر رحم فرمائے واللہ اب میں اس وقت تک اپنے سر پر تیل نہیں لگاؤں گا جب تک وہ پراگندہ نہ ہوجائے اور اپنے جسم پر پہنے ہوئے کپڑے اس وقت تک نہیں دھوؤں گا جب تک وہ میلے نہ ہوجائیں۔
Top