مسند امام احمد - حضرت صفوان بن معطل کی مرویات - حدیث نمبر 21613
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ عَنِ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ الْمُعَطَّلِ السُّلَمِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أَسْأَلُكَ عَمَّا أَنْتَ بِهِ عَالِمٌ وَأَنَا بِهِ جَاهِلٌ مِنْ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سَاعَةٌ تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلَاةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّيْتَ الصُّبْحَ فَأَمْسِكْ عَنْ الصَّلَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتْ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ حَتَّى تَعْتَدِلَ عَلَى رَأْسِكَ مِثْلَ الرُّمْحِ فَإِذَا اعْتَدَلَتْ عَلَى رَأْسِكَ فَإِنَّ تِلْكَ السَّاعَةَ تُسْجَرُ فِيهَا جَهَنَّمُ وَتُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُهَا حَتَّى تَزُولَ عَنْ حَاجِبِكَ الْأَيْمَنِ فَإِذَا زَالَتْ عَنْ حَاجِبِكَ الْأَيْمَنِ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ
حضرت صفوان بن معطل کی مرویات
حضرت صفوان بن معطل ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے نبی! میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں جس سے آپ باخبر ہیں اور میں ناواقف ہوں اور وہ یہ کہ دن رات کے وہ کون سے اوقات ہیں جن میں آپ نماز کو مکروہ سمجھتے ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم فجر کی نماز پڑھ لیا کرو تو طلوع آفتاب تک نماز سے رکے رہا کرو جب سورج طلوع ہوجائے تو نماز پڑھا کرو کیونکہ اس نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ قبول ہوتی ہے یہاں تک کہ سورج تمہارے سر پر نیزے کی مانند برابر ہوجائے جب ایسا ہوجائے تو یہی وہ گھڑی ہوتی ہے جس میں جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے اور اس کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ تمہاری دائیں جانب سے ڈھل جائے جب ایسا ہوجائے تو نماز پڑھا کرو کیونکہ اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ قبول ہوتی ہے یہاں تک کہ تم نماز عصر پڑھ لو۔
Top