مسند امام احمد - حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21707
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ يَسَارٍ السُّلَمِيَّ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ نُسَيٍّ عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْغَلُ فَإِذَا قَدِمَ رَجُلٌ مُهَاجِرٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنَّا يُعَلِّمُهُ الْقُرْآنَ فَدَفَعَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا وَكَانَ مَعِي فِي الْبَيْتِ أُعَشِّيهِ عَشَاءَ أَهْلِ الْبَيْتِ فَكُنْتُ أُقْرِئُهُ الْقُرْآنَ فَانْصَرَفَ انْصِرَافَةً إِلَى أَهْلِهِ فَرَأَى أَنَّ عَلَيْهِ حَقًّا فَأَهْدَى إِلَيَّ قَوْسًا لَمْ أَرَ أَجْوَدَ مِنْهَا عُودًا وَلَا أَحْسَنَ مِنْهَا عِطْفًا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيهَا قَالَ جَمْرَةٌ بَيْنَ كَتِفَيْكَ تَقَلَّدْتَهَا أَوْ تَعَلَّقْتَهَا
حضرت عبادہ بن صامت ؓ کی مرویات
حضرت عبادہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی مصروفیات زیادہ تھیں اس لئے مہاجرین میں سے کوئی آدمی جب نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تو نبی کریم ﷺ اسے قرآن سکھانے کے لئے ہم میں سے کسی کے حوالے کردیتے تھے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو میرے حوالے کردیا وہ میرے ساتھ میرے گھر میں رہتا تھا اور میں اسے اپنے گھر والوں کے کھانے میں شریک کرتا تھا اور قرآن بھی پڑھاتا تھا جب وہ اپنے گھر واپس جانے لگا تو اس کے دل میں خیال آیا کہ اس پر میرا کچھ حق بنتا ہے چناچہ اس نے مجھے ایک کمان ہدیئے میں پیش کی جس سے عمدہ لکڑی اور نرمی میں اس سے بہترین کمان میں نے پہلے نہیں دیکھی تھی میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کے متعلق پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تمہارے کندھوں کے درمیان ایک انگارہ ہے جو تم نے لٹکا لیا ہے۔
Top