مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مالک ابن بحینہ (رض) کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 21848
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ قَرَأَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مَعِي آنِفًا قَالُوا نَعَمْ قَالَ إِنِّي أَقُولُ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ فَانْتَهَى النَّاسُ عَنْ الْقِرَاءَةِ مَعَهُ حِينَ قَالَ ذَلِكَ
حضرت عبداللہ بن مالک ابن بحینہ ؓ کی حدیثیں۔
حضرت ابن بحینہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے پوچھا کیا ابھی نماز میں تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قرأت کی تھی؟ لوگوں نے کہا جی ہاں! نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب ہی تو میں کہوں کہ مجھ سے جھگڑا کیوں ہو رہا ہے؟ جب نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تو لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز میں قرأت کرنے سے باز آگئے۔
Top