مسند امام احمد - حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21868
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَاهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ ثُمَّ أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ فَسَأَلَهُمْ عَنْهُ فَقَالَ لَهُمْ مَا تَعْلَمُونَ مِنْ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ الْأَسْلَمِيِّ هَلْ تَرَوْنَ بِهِ بَأْسًا أَوْ تُنْكِرُونَ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئَا قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا نَرَى بِهِ بَأْسًا وَمَا نُنْكِرُ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئًا ثُمَّ عَادَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثَّالِثَةَ فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا أَيْضًا فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِهِ أَيْضًا فَسَأَلَهُمْ عَنْهُ فَقَالُوا لَهُ كَمَا قَالُوا لَهُ الْمَرَّةَ الْأُولَى مَا نَرَى بِهِ بَأْسًا وَمَا نُنْكِرُ مِنْ عَقْلِهِ شَيْئًا ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّابِعَةَ أَيْضًا فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَفَرْنَا لَهُ حُفْرَةً فَجُعِلَ فِيهَا إِلَى صَدْرِهِ ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهُ وَقَالَ بُرَيْدَةُ كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَنَا أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ لَوْ جَلَسَ فِي رَحْلِهِ بَعْدَ اعْتِرَافِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ لَمْ يَطْلُبْهُ وَإِنَّمَا رَجَمَهُ عِنْدَ الرَّابِعَةِ
حضرت بریدہ اسلمی ؓ کی مرویات
حضرت بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ماعز بن مالک نامی ایک آدمی آیا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی! مجھ سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا واپس چلے جاؤ اگلے دن وہ دوبارہ حاضر ہوا اور دوبارہ بدکاری کا اعتراف کیا نبی کریم ﷺ نے اسے دوبارہ واپس بھیج دیا پھر ایک آدمی کو اس کی قوم میں بھیج کر ان سے پوچھا کہ تم لوگ ماعز بن مالک اسلمی کے متعلق کیا جانتے ہو؟ کیا تم اس میں کوئی نامناسب چیز دیکھتے ہو یا اس کی عقل میں کچھ نقص محسوس ہوتا ہے؟ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! ہم اس میں کوئی نامناسب بات نہیں دیکھتے اور اس کی عقل میں کوئی نقص بھی محسوس نہیں کرتے۔ پھر وہ تیسری مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پھر بدکاری کا اعتراف کیا اور کہا کہ اے اللہ کے نبی! مجھے پاک کر دیجئے نبی کریم ﷺ نے دوبارہ اس کی قوم کی طرف ایک آدمی کو وہی سوال دے کر بھیجا تو انہوں نے حسب سابق جواب دہرایا پھر جب اس نے چوتھی مرتبہ اعتراف کیا تو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا اور اس کے لئے ایک گڑھا کھود دیا گیا اور اسے سینے تک اس گڑھے میں اتار دیا گیا پھر لوگوں کو اس پر پتھرم ارنے کا حکم دیا۔ حضرت بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم صحابہ کرام ؓ آپس میں یہ باتیں کیا کرتے تھے کہ اگر ماعز تین مرتبہ اعتراف کرنے کے بعد بھی اپنے گھر میں بیٹھ جاتے تو نبی کریم ﷺ انہیں تلاش نہ کرواتے نبی کریم ﷺ نے چوتھی مرتبہ اعتراف کے بعد ہی انہیں رجم فرمایا۔
Top