مسند امام احمد - حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21878
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجَ بُرَيْدَةُ عِشَاءً فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا صَوْتُ رَجُلٍ يَقْرَأُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرَاهُ مُرَائِيًا فَأَسْكَتَ بُرَيْدَةُ فَإِذَا رَجُلٌ يَدْعُو فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ قَالَ فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْقَابِلَةِ خَرَجَ بُرَيْدَةُ عِشَاءً فَلَقِيَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَدْخَلَهُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا صَوْتُ الرَّجُلِ يَقْرَأُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَقُولُهُ مُرَاءٍ فَقَالَ بُرَيْدَةُ أَتَقُولُهُ مُرَاءٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا بَلْ مُؤْمِنٌ مُنِيبٌ لَا بَلْ مُؤْمِنٌ مُنِيبٌ فَإِذَا الْأَشْعَرِيُّ يَقْرَأُ بِصَوْتٍ لَهُ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْأَشْعَرِيَّ أَوْ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أُعْطِيَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ دَاوُدَ فَقُلْتُ أَلَا أُخْبِرُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَلَى فَأَخْبِرْهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَنْتَ لِي صَدِيقٌ أَخْبَرْتَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ
حضرت بریدہ اسلمی ؓ کی مرویات
حضرت بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ رات کو نکلے تو نبی کریم ﷺ سے ملاقات ہوگئی نبی کریم ﷺ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور مسجد میں داخل ہوگئے اچانک اس آدمی کی تلاوت قرآن کی آواز آئی نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ بریدہ ؓ خاموش رہے وہ آدمی یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اکیلا ہے بےنیاز ہے اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے اللہ کے اس اسم اعظم کا واسطہ دے کر سوال کیا ہے کہ جب اس کے ذریعے سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ ضرور عطا فرماتا ہے اور جب دعا کی جائے تو ضرور قبول فرماتا ہے۔ اگلی رات حضرت بریدہ ؓ پھر عشاء کے بعد نکلے اور پھر نبی کریم ﷺ سے ملاقات ہوگئی اور نبی کریم ﷺ پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر مسجد میں داخل ہوگئے اور اسی طرح ایک آدمی کے قرآن پڑھنے کی آواز آئی نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو؟ بریدہ ؓ نے عرض یا رسول اللہ! ﷺ کیا آپ اسے ریاکار سمجھتے ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا نہیں بلکہ یہ رجوع کرنے والا اور مومن ہے یہ آواز حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کی تھی جو مسجد کے ایک کونے میں قرآن پڑھ رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اشعری کو حضرت داؤد (علیہ السلام) کے خوبصورت لہجوں میں سے ایک لہجہ دیا گیا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیا میں انہیں یہ بات بتا نہ دوں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں بتادو چناچہ میں نے انہیں یہ بات بتادی وہ کہنے لگے کہ آپ میرے دوست ہیں کہ آپ نے مجھے نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث بتائی۔
Top