مسند امام احمد - حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22235
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ جُمَيْعٍ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ مِثْلَ جُمَيْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ قَالَ كَانَ بَيْنَ حُذَيْفَةَ وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ مَا يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ كَمْ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَكَ قَالَ إِنْ كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ وَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ فَقَالَ الرَّجُلُ كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ قَالَ فَإِنْ كُنْتَ مِنْهُمْ وَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ فِيهِمْ فَقَدْ كَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَأَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ الْأَشْهَادُ وَعَدَّنَا ثَلَاثَةً قَالُوا مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا عَلِمْنَا مَا أَرَادَ الْقَوْمُ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ فِي حَدِيثِهِ وَقَدْ كَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَى فَقَالَ لِلنَّاسِ إِنَّ الْمَاءَ قَلِيلٌ فَلَا يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کی مرویات
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہ ؓ اور بیعت عقبہ میں شریک ہونے والے ایک صحابی ؓ کے درمیان کچھ معمولی سی تکرار ہوگئی تھی جیسا کہ لوگوں میں ہوجاتی ہے انہوں نے پوچھا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ بیعت عقبہ میں شریک ہونے والے لوگ کتنے تھے؟ لوگوں نے حضرت حذیفہ ؓ سے کہا کہ جب یہ آپ سے پوچھ رہے ہیں تو آپ انہیں بتا دیجئے انہوں نے فرمایا کہ ہمیں تو یہی بتایا گیا ہے کہ وہ چودہ آدمی تھے اگر آپ بھی ان میں شامل ہوں تو ان کی تعداد پندرہ ہوجاتی ہے اور میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان میں بارہ آدمی دنیا کی زندگی اور گواہوں کے اٹھنے کے دن اللہ اور اس کے رسول کے لئے جنگ ہیں۔ اور تین لوگوں کی طرف سے عذر بیان کیا جنہوں نے یہ کہا تھا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے منادی کا اعلان نہیں سنا تھا اور ہمیں معلوم نہ تھا کہ لوگ کیا چاہتے ہیں اس کی وضاحت ابو احمد کی حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ سخت گرمی کے موسم میں نبی کریم ﷺ روانہ ہوئے اور لوگوں سے فرما دیا کہ پانی بہت تھوڑا ہے لہٰذا اس مقام پر مجھ سے پہلے کوئی نہ پہنچے لیکن جب نبی کریم ﷺ وہاں پہنچے تو دیکھا کہ کچھ لوگ ان سے پہلے وہاں پہنچ چکے ہیں نبی کریم ﷺ نے انہیں لعنت ملامت کی۔
Top