صحیح مسلم - نماز کا بیان - حدیث نمبر 2352
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ فَرْوَةَ الْأَسْلَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ غُلَامٍ لِجَدِّهِ يُقَالُ لَهُ مَسْعُودٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ أَبُو بَكْرٍ يَا مَسْعُودُ ائْتِ أَبَا تَمِيمٍ يَعْنِي مَوْلَاهُ فَقُلْ لَهُ يَحْمِلْنَا عَلَى بَعِيرٍ وَيَبْعَثْ إِلَيْنَا بِزَادٍ وَدَلِيلٍ يَدُلُّنَا فَجِئْتُ إِلَى مَوْلَايَ فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ مَعِي بِبَعِيرٍ وَوَطْبٍ مِنْ لَبَنٍ فَجَعَلْتُ آخُذُ بِهِمْ فِي إِخْفَاءِ الطَّرِيقِ وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُفَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ عَرَفْتُ الْإِسْلَامَ وَأَنَا مَعَهُمَا فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُمَا فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ أَبِي بَكْرٍ فَقُمْنَا خَلْفَهُ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ بُرَيْدَةُ هَذَا لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ.
جس وقت تین آدمی موجود ہوں تو مقتدی اور امام کس طرف کھڑے ہوں؟
فروہ اسلمی کے غلام مسعود بن ھبیرۃ ؓ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ اور ابوبکر ؓ گزرے، تو ابوبکر ؓ نے مجھ سے کہا: مسعود! تم ابوتمیم یعنی اپنے مالک کے پاس جاؤ، اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لیے ایک اونٹ دے دیں، اور ہمارے لیے کچھ زاد راہ اور ایک رہبر بھیج دیں جو ہماری رہنمائی کرے، تو میں نے اپنے مالک کے پاس آ کر انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے میرے ساتھ ایک اونٹ اور ایک کُپّا دودھ بھیجا، میں انہیں لے کر خفیہ راستوں سے چھپ چھپا کر چلا تاکہ کافروں کو پتہ نہ چل سکے، جب نماز کا وقت آیا تو رسول اللہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، اور ابوبکر ؓ آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوئے، ان دونوں کے ساتھ رہ کر میں نے اسلام سیکھ لیا تھا، تو میں آ کر ان دونوں کے پیچھے کھڑا ہوگیا، رسول اللہ نے ابوبکر ؓ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر انہیں پیچھے کی طرف ہٹایا، تو (وہ آ کر ہم سے مل گئے اور) ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ بریدہ بن سفیان حدیث میں قوی نہیں ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ١١٢٦٤) (ضعیف) (اس کا راوی " بریدہ بن سفیان " ضعیف ہے، اور رافضی شیعہ ہے )
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 800
Top