سنن النسائی - بیعت سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 4199
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ سورة النساء آية 59، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَزَلَتْ فِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ.
اولو الامر سے کیا مراد ہے؟
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ يا أيها الذين آمنوا أطيعوا اللہ وأطيعوا الرسول اے لوگو، جو ایمان لائے ہو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو (النساء: ٥٩) یہ آیت عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی ؓ کے سلسلے میں اتری، انہیں رسول اللہ نے ایک سریہ میں بھیجا تھا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیرسورة النساء ١١ (٤٥٨٤)، صحیح مسلم/الإمارة ٨ (١٨٣٤)، سنن ابی داود/الجہاد ٩٦ (٢٦٢٤)، سنن الترمذی/الجہاد ٣ (١٦٧٢)، تحفة الأشراف: ٥٦٥١)، مسند احمد ١/٣٣٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎ عبداللہ بن حذافہ ؓ اس سریہ میں کسی بات پر اپنے ماتحتوں پر ناراض ہوگئے تو آگ جلانے کا حکم دیا، اور جب آگ جلا دی گئی تو سب کو حکم دیا کہ اس میں کود جائیں، اس پر بعض ماتحتوں نے کہا: ہم تو آگ ہی سے بچنے کے لیے اسلام میں داخل ہوئے ہیں تو پھر آگ میں کیوں داخل ہوں، پھر معاملہ رسول اللہ ﷺ پر پیش کرنے کی بات آئی، تب یہ آیت نازل ہوئی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اولیٰ الامر سے مراد امراء ہیں نہ کہ علماء اور اگر علماء بھی شامل ہیں تو مقصود یہ ہوگا کہ ایسے امور جن کے بارے میں قرآن و حدیث میں واضح تعلیمات موجود نہ ہوں ان میں ان کی طرف رجوع کیا جائے۔ ائمہ اربعہ کے بارے میں خاص طور پر اس آیت کے نازل ہونے کی بات تو قیاس سے بہت زیادہ بعید ہے کیونکہ اس وقت تو ان کا وجود ہی نہیں تھا۔ اور ان کی تقلید جامد تو بقول شاہ ولی اللہ دہلوی چوتھی صدی کی پیداوار ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4194
It was narrated from Ibn Abbas (concerning the Verse): "O you who believe! Obey Allah and obey the Messenger (Muhammad). That he said: This was revealed concerning Abdullah bin Hudhaifah bin Qais bin Adiyy, whom the Messenger of Allah ﷺ appointed in charge of an expedition
Top