صحیح مسلم - - حدیث نمبر 150
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْمَقْبُرَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَدِدْتُ أَنِّي قَدْ رَأَيْتُ إِخْوَانَنَا ؟قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَلَسْنَا إِخْوَانَكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلْ أَنْتُمْ أَصْحَابِي، ‏‏‏‏‏‏وَإِخْوَانِي الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ يَأْتِي بَعْدَكَ مِنْ أُمَّتِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لِرَجُلٍ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ فِي خَيْلٍ بُهْمٍ دُهْمٍ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا يَعْرِفُ خَيْلَهُ ؟قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنَ الْوُضُوءِ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ.
وضو کے زیور سے متعلق ارشاد رسول ﷺ
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ قبرستان کی طرف نکلے اور آپ نے فرمایا: السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء اللہ بکم لاحقون مومن قوم کی بستی والو! تم پر سلامتی ہو، اللہ نے چاہا تو ہم تم سے ملنے والے ہیں میری خواہش ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں ، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم لوگ آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: تم لوگ میرے صحابہ (ساتھی) ہو، میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی (دنیا میں) نہیں آئے، اور میں حوض پر ان کا پیش رو ہوں گا ، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو جو بعد میں آئیں گے کیسے پہچانیں گے؟ تو آپ نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے؟ اگر کسی آدمی کا سفید چہرے اور پاؤں والا گھوڑا سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہو تو کیا وہ اپنا گھوڑا نہیں پہچان لے گا؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ لوگ قیامت کے دن (میدان حشر میں) اس حال میں آئیں گے کہ وضو کی وجہ سے ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں چمک رہے ہوں گے، اور میں حوض پر ان کا پیش رو ہوں گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطہارة ١٢ (٢٤٩) مطولاً، سنن ابی داود/الجنائز ٨٣ (٣٢٣٧)، سنن ابن ماجہ/ الزھد ٣٦ (٤٣٠٦)، (تحفة الأشراف: ١٤٠٨٦)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة ٦ (٢٨)، مسند احمد ٢/٣٠٠، ٣٧٥، ٤٠٨ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: پیش رو سے مراد میر سامان ہے جو قافلے میں سب سے پہلے آگے جا کر قافلے کے ٹھہرنے اور ان کی دیگر ضروریات کا انتظام کرتا ہے، یہ امت محمدیہ کا شرف ہے کہ ان کے پیش رو محمد رسول اللہ ﷺ ہوں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 150
Top