سنن النسائی - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 15
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى.
مونچھ کے بال کترنے اور داڑھی کے چھوڑنے کا بیان
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: مونچھوں کو خوب کترو ١ ؎، اور داڑھیوں کو چھوڑے رکھو ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطہارة ١٦ (٢٥٩)، (تحفة الأشراف: ٨١٧٧)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس ٦٤ (٥٨٩٢)، ٦٥ (٥٨٩٣)، سنن ابی داود/الترجل ١٦ (٤١٩٩)، سنن الترمذی/الأدب ١٨ (٢٧٦٣)، ط: الشعر ١ (١)، مسند احمد ٢/١٦، ٥٢، ١٥٧ یہ حدیث مکرر، دیکھئے: ٥٠٤٨، ٥٢٢٨)، ولفظہ عند أبي داود ومالک: أمر بإحفاء الشوارب وإعفاء اللحی (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: أحفو کے معنی کاٹنے میں مبالغہ کرنے کے ہیں۔ ٢ ؎: داڑھی کے لیے صحیحین کی روایتوں میں پانچ الفاظ استعمال ہوئے ہیں: اعفوا، أو فوا، أرخو اور وفروا ان سب کے معنی ایک ہی ہیں یعنی: داڑھی کو اپنے حال پر چھوڑے رکھو، البتہ ابن عمر اور ابوہریرہ وغیرہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کے عمل سے یہ ثابت ہے کہ وہ ایک مٹھی کے بعد زائد بال کو کاٹا کرتے تھے، جب کہ یہی لوگ إعفاء اللحی ۃ کے راوی بھی ہیں، گویا کہ ان کا یہ فعل لفظ إعفائ کی تشریح ہے، اسی لیے ایک مٹھی کی مقدار بہت سے علماء کے نزدیک فرض ہے اس لیے ایک مٹھی سے کم کی داڑھی خلاف سنت ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 15
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Prophet ﷺ said: “Trim the mustache and let the beard grow.” (Sahih)
Top