سنن النسائی - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 165
أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُلَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ خَرَجْنَا وَفْدًا حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏جَاءَ رَجُلٌ كَأَنَّهُ بَدَوِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا تَرَى فِي رَجُلٍ مَسَّ ذَكَرَهُ فِي الصَّلَاةِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَهَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ مِنْكَ أَوْ بَضْعَةٌ مِنْكَ ؟.
شرم گاہ چھونے سے وضو نہ ٹوٹنے سے متعلق
طلق بن علی ؓ کہتے ہیں کہ ہم ایک وفد کی شکل میں نکلے یہاں تک کہ ہم رسول اللہ کے پاس آئے، اور ہم نے آپ سے بیعت کی اور آپ کے ساتھ نماز ادا کی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ایک شخص جو دیہاتی لگ رہا تھا آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس آدمی کے متعلق کیا فرماتے ہیں جو نماز میں اپنا عضو تناسل چھو لے؟ آپ نے فرمایا: وہ تمہارے جسم کا ایک ٹکڑا یا حصہ ہی تو ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة ٧١ (١٨٢، ١٨٣)، سنن الترمذی/فیہ ٦٢ (٨٥) مختصرًا، سنن ابن ماجہ/فیہ ٦٤، ٤٨٣، (تحفة الأشراف: ٥٠٢٣)، مسند احمد ٤/٢٢، ٢٣ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بسرۃ بنت صفوان ؓ اور طلق بن علی ؓ دونوں کی روایتیں بظاہر متعارض ہیں لیکن بسرۃ ؓ کی روایت کو ترجیح حاصل ہے، اس لیے کہ وہ اثبت اور اصح ہے اور طلق بن علی ؓ کی روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ پہلے کی ہے اور بسرۃ ؓ کی روایت بعد کی ہے جیسا کہ ابن حبان اور حازمی نے اس کی تصریح کی ہے، دونوں کے اندر اس طرح بھی تطبیق دی جاتی ہے کہ بسرہ ؓ کی حدیث بغیر کسی پردہ اور آڑ کے چھونے سے متعلق ہے، اور طلق ؓ کی حدیث کپڑے وغیرہ کے اوپر سے چھونے سے متعلق ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 165
It was narrated that Talq bin ‘Ali said: “We went out as a delegation and when we arrived with the Messenger of Allah ﷺ he accepted our oath of allegiance and we prayed with him. When he had finished the prayer, a man who looked like a Bedouin came to him and said: ‘Messenger of Allah ﷺ , what do you think about a man Who touched his penis during theHe said: ‘It is just a part of you,’ or ‘a piece of you.” (Sahih)
Top