سنن النسائی - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 222
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ.
ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کے بعد غسل کرنا ممنوع ہے
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر یہ کہ اسی سے غسل بھی کرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: ١٣٣٩٢)، مسند احمد ٢/٣٩٤، ٤٦٤ ویأتی عند المؤلف برقم: ٣٩٩ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ ٹھہرا ہوا پانی اگر تھوڑا ہے تو پیشاب کرنے سے نجس (ناپاک) ہوجائے گا، اور اگر زیادہ ہے تو نجس (ناپاک) تو نہیں ہوگا لیکن پانی خراب ہوجائے گا، اور اس کے پینے سے لوگوں کو نقصان پہنچے گا، اس لیے اگر پانی تھوڑا ہو تو نہی تحریمی ہے اور زیادہ ہو تو تنزیہی۔ یعنی تھوڑے پانی میں پیشاب کے ممانعت کا مطلب اس فعل کا حرام ہونا ہے، اور زیادہ پانی ہو تو اس ممانعت کا مطلب نزاہیت و صفائی و ستھرائی مطلوب ہے، حرمت نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 221
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: “None of you should urinate into still water and then perform Ghusl from it.” (Sahih)
Top