مسند امام احمد - - حدیث نمبر 47
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا هِشَامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي إِنَائِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَتَى الْخَلَاءَ فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِهِ.
دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے کی ممانعت
ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پانی پئیے تو اپنے برتن میں سانس نہ لے، اور جب قضائے حاجت کے لیے آئے تو اپنے داہنے ہاتھ سے ذکر (عضو تناسل) نہ چھوئے، اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٢٤ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بعض علماء نے داہنے ہاتھ سے عضو تناسل کے چھونے کی ممانعت کو بحالت پیشاب خاص کیا ہے، کیونکہ ایک روایت میں إذا بال أحدکم فلا یمس ذکرہ کے الفاظ وارد ہیں، اور ایک دوسری روایت میں لا يمسکن أحدکم ذكره بيمينه وهو يبول آیا ہے، اس لیے ان لوگوں نے مطلق کو مقید پر محمول کیا ہے، اور نووی نے حالت استنجاء اور غیر استنجاء میں کوئی تفریق نہیں کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب حالت استنجاء میں اس کی ممانعت ہے جب کہ اس کی ضرورت پڑتی ہے، تو دوسری حالتوں میں جب کہ اس کی ضرورت نہیں پڑتی بدرجہ اولیٰ ممنوع ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 47
Top