مسند امام احمد - حضرت زبیربن عوام (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1356
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ،‏‏‏‏ أَنَّهُمْ ذَكَرُوا غُسْلَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ يَسْكُنُونَ الْعَالِيَةَ فَيَحْضُرُونَ الْجُمُعَةَ وَبِهِمْ وَسَخٌ،‏‏‏‏ فَإِذَا أَصَابَهُمُ الرَّوْحُ سَطَعَتْ أَرْوَاحُهُمْ فَيَتَأَذَّى بِهَا النَّاسُ،‏‏‏‏ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَوَ لَا يَغْتَسِلُونَ.
جمعہ کے دن اگر غسل نے کرے تو کیا کرنا چاہئے؟
قاسم بن محمد ابن ابی بکر کہتے ہیں کہ لوگوں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس جمعہ کے دن کے غسل کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: لوگ عالیہ میں رہتے تھے، تو وہ وہاں سے جمعہ میں آتے تھے، اور ان کا حال یہ ہوتا کہ وہ میلے کچیلے ہوتے، جب ہوا ان پر سے ہوتے ہوئے گزرتی تو ان کی بو پھیلتی، تو لوگوں کو تکلیف ہوتی، رسول اللہ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: کیا یہ لوگ غسل کر کے نہیں آسکتے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ١٧٤٦٩)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة ١٦ (٩٠٣)، البیوع ١٥ (٢٠٧١)، صحیح مسلم/الجمعة ١ (٨٤٧)، سنن ابی داود/الطہارة ١٣٠ (٣٥٢) نحوہ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: عالیہ شہر مدینہ سے جنوب مشرق میں جو آباد یاں تھیں انہیں عالیہ (یا عوالی) کہا جاتا تھا، آج بھی انہیں عوالی کہا جاتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1379
Top